سچ خبریں: سینیگال کے وزیر اعظم عثمان سونکو نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی سیاسی بقا کے لیے غزہ کی پٹی میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کو تنہائی میں دھکیلنے کا مطالبہ کیا تاکہ وحشیانہ اور بربریت کے عمل کا خاتمہ ہو جسے کچھ مغربی ممالک کی طرف سے حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل حماس کے مطالبات ماننے پر مجبور ہے؟ صہیونی میڈیا کا اعتراف
سینکڑوں افراد کی موجودگی میں فلسطین کے حق میں داكار کی مسجد میں منعقد ہونے والے ایک اجتماع میں سونکو نے بیان دیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی سیاسی بقا کو اس جنگ سے وابستہ کر رکھا ہے اور وہ ہزاروں لاشوں پر قدم رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ وہ وزیر اعظم رہے اور جوابدہی سے بچ سکے۔
سونکو نے فلسطین کے پرچم کے رنگوں کی شال گردن پر ڈالی ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سب لوگوں کو اکٹھا کرنا چاہیے جو اس ناانصافی کی مذمت کرتے ہیں اور ایک سیاسی حل کے لیے کوشش کرنی چاہیے جو صہیونی حکومت کی سیاسی تنہائی پر مبنی ہو۔
سینیگال کے وزیر اعظم، جو خود کو افریقی قوم پرست بائیں بازو کا مانتے ہیں، نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اس بربریت اور وحشیانہ عمل کا خاتمہ کرنا ہوگا جسے کچھ مغربی ممالک کی اور حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی حکومت کے سامنے صرف دو راستے؛ شکست یا تسلیم
انہوں نے صہیونی حکومت کی جاری کارروائیوں کو "نسل کشی” قرار دیا اور فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی "ناانصافی” کا ذکر کیا، جو 1948 میں صہیونی حکومت کے قیام سے جاری ہے۔
سونکو نے مسلمانوں اور افریقیوں کے درمیان اس بحران کے سامنے اتحاد میں رکاوٹ ڈالنے والی چند تقسیمات پر بھی بات کی۔