🗓️
سچ خبریں: اگرچہ امریکیوں کے پاس صیہونی حکومت کو موجودہ بحری ناکہ بندی سے بچانے کے لیے یمن میں آپریشن کے بہت سے محرکات ہیں لیکن 4 اہم وجوہات واشنگٹن کو یمنیوں کے خلاف جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے جامع اقدام کرنے سے روکتی ہیں۔
العہد نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ بحیرہ احمر کے حالات امریکہ، انگلینڈ اور صیہونی حکومت کی خواہشات کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اور اس آبی گزرگاہ میں فوجی کشیدگی اور خطرات بڑھ رہے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی جو مغربی جنگی جہازوں ، امریکی طیارہ بردار جہازوں اور صیہونی حکومت کی تجارتی جہاز رانی کی حمایت کے لیے علاقے میں بھیجے گئے جنگی بیڑوں کے ڈوبنے کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ یمن کے ساتھ کیوں لڑ رہا ہے؟ واشنگٹن پوسٹ کی زبانی
یمن میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی جارحیت اور گذشتہ 9 سالوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے جنگی اتحاد کے ہاتھوں بارہا تباہ کیے جانے والے علاقوں کی تباہی نے یمنیوں کے ذہنوں میں ایک بار پھر ماضی کی جارحیت کی یادیں تازہ کر دیں،وہ حملے جن میں حالیہ حملوں کے بہت سے نکات مشترک تھے اور ان کے ہتھیار اور پروگرام بھی مشترک تھے، اسی طرح ان کے اہداف کے بینک کا انتخاب کرنے والے بھی مشترک تھے، دونوں صورتوں میں صرف حملہ آور مختلف تھے۔
العہد کا مزید کہنا ہے کہ یمن پر سعودی اماراتی اتحاد کے حملوں میں اگرچہ ریاض اور ابوظہبی میں فوجی اڈے اور کمانڈ سینٹرز بھی استعمال کیے گئے لیکن یہ حملے یمن کو ہتھیار ڈالنے اور اس کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے پر مجبور نہیں کر سکے۔
اس لیے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ نے یمنیوں کے ماضی اور حال کے حالات سے سبق نہیں سیکھا ہے اور خطرات کا مقابلہ کرنے میں اس ملک کی نوعیت کی جغرافیائی پیچیدگیوں اور یمنی عوام کے حالات کو نہیں سمجھا ہے۔
امریکہ کی غلطیوں میں، ہم بحیرہ احمر کی عسکریت پسندی کا ذکر کر سکتے ہیں،امریکہ نے غزہ میں نسل کشی کو نظر انداز کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی جہاز رانی کی حمایت کے ڈھکے چھپے بہانے فوجی آپریشن شروع کیا ہے ، اس مسئلے نے واشنگٹن کی پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور صیہونی حکومت کے جنگی آلات کو روکنے کے لیے اپنی بحری کاروائیوں کے نتیجے میں یمن کو عرب اور اسلامی ممالک کی وسیع حمایت حاصل رہی ہے۔
یمن کے پاس اس میدان میں بااثر اور اہم آپشنز موجود ہیں اور چند چھوٹی کاروائیوں سے وہ آبنائے باب المندب کو روک سکتا ہے اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی کمپنیوں کی موجودگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے البتہ یمنیوں نے اب تک ایسا نہیں کیا اور صرف یہ اعلان کیا ہے کہ انہوں نے باب المندب کی بندرگاہ کو اسرائیلی جہازوں اور انبحری جہازوں کے لیے بند کر دیا ہے جو مقبوضہ علاقوں کی بندرگاہوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
یمن کے پاس بہت سے زمین اور سمندر میں مار کرنے والے میزائل ہیں جو کسی بھی جگہ سے فائر کیے جا سکتے ہیں،اس کے علاوہ ان کے ڈرون امریکہ اور انگلینڈ کے دفاعی نظام کو بھی تباہ کر سکتے ہیں،اس کے علاوہ یمن کے بغیر پائلٹ کے جنگی جہاز ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ دھماکہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں نیز اس ملک کی سمندری بارودی سرنگیں ایسے مسائل ہیں جنہوں نے امریکیوں کو پریشان کر رکھا ہے۔
ان قابل ذکر امکانات کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت سمجھے جانے والے امریکہ کے پاس یمن میں محدود آپشنز ہیں اور یہ محدود آپشنز بہت مہنگے بھی ہیں۔
یمن میں جنگ کو وسعت دینے میں امریکہ کو درپیش رکاوٹیں
اس کالم میں یمنی قوم کے خلاف جنگ کی توسیع کے بارے میں امریکی خدشات کا مزید تذکرہ کیا گیا ہے اور ان خدشات میں سے کچھ کی فہرست اس طرح ہے:
یمن کے خلاف جارحیت کے جاری رہنے سے تنازع مزید شدت اختیار کرے گا اور اس کے نتیجے میں آبنائے باب المندب بند ہو جائے گی اور یہ مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ آبنائے ہرمز میں بھی منتقل ہو سکتا ہے جس سے خطہ میں موجود امریکی بحری جہاز مکمل طور پر بے بس ہو جائیں گے۔
امریکہ کی ناکامی کے نتیجے میں ہونے والے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کرنا یمنی حملوں کو روکنے میں صنعاء کی حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا اور اسے صیہونی حکومت کے خلاف آپریشن بند کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا بلکہ اس کے برعکس نتیجہ نکل سکتا ہے،یعنی امریکہ اپنے جنگی جہازوں کے ساتھ یمن کے ساحل پر پکڑا جائے اور انہیں نشانہ بنایا جائے۔
یمن کی مسلح افواج کے ساتھ مختلف محوروں میں کشیدگی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے امریکہ کے پاس بہت سے علاقائی لیور موجود ہیں، لیکن غزہ کی حمایت میں لوگوں کی بڑی موجودگی کی وجہ سے اس آپشن کو یقینی طور پر امریکہ کے علاقائی نمائندوں کی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ المہرہ اور حضرموت کے مقبوضہ علاقوں میں امریکہ کی موجودگی کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔
صنعاء کی جنگ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو امریکہ کا ساتھ دینے پر مجبور کرنا بہت مہنگا پڑے گا اور تیل کی عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی پر اس کا خاصا اثر پڑے گا،یمن پر سعودی یا متحدہ عرب امارات کے کسی بھی ممکنہ حملے کا نتیجہ ان ممالک کے خلاف یمنی میزائل حملوں کی صورت میں نکل سکتا ہے اور اس طرح سعودی تیل کی پیداوار کے حجم میں زبردست کمی واقع ہو جائے گی، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکہ اس آپشن کا کبھی خیرمقدم نہیں کرے گا خاص طور پر یوکرینی محاذ پر موجودہ صورتحال میں۔
ایک اور آپشن جس کی طرف امریکی فوجی آپشنز کی عدم موجودگی میں رجوع کر سکتے ہیں وہ ہے حدیدہ کی بندرگاہ پر تیل، خوراک اور ادویات کے داخلے کو روکنے کے حوالے سے پابندیاں بڑھانا، جو بہت سے یمنیوں کی اہم شریان بتائی جاتی ہے تاہم یہ اقدام یمن کی ناکہ بندی کا معاملہ اس کے داخلی اور علاقائی جہتوں سے آگے بڑھ جائے گا۔
ہم نے جو کچھ کہا ہے اس کے نتیجے میں امریکہ کے پاس یمنی کاروائیوں کو روکنے اور اس ملک کی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے صرف دو ہی راستے ہیں کہ ان دونوں کے واشنگٹن کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے، خاص طور پر جب اس ملک مٰں صدارتی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: یمن پر امریکی حملوں کا بنیادی مقصد کیا ہے؟
امریکہ کے لیے پہلا آپشن یہ ہے کہ وہ خود پسندی اور خطے میں کشیدگی میں اضافہ کرے جس سے پورا خطہ دھماکے کے دہانے پر کھڑا ہو جائے۔
دوسرا آپشن یہ ہے کہ حالات کو پرسکون کیا جائے اور بحیرہ احمر میں واشنگٹن کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے یمنی خطرے سے بتدریج پسپائی اختیار کی جائے، جسے اس طریقے سے صیہونی حکومت کو موجودہ محاصرے سے بچانے کے لیے کوئی حل تلاش کرنا چاہیے۔
مشہور خبریں۔
صہیونیوں نے رام اللہ میں الجزیرہ کا دفتر کیا بند
🗓️ 22 ستمبر 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے فوجی حکم سے الجزیرہ نیٹ ورک کو
ستمبر
سعودی عرب کا مسئلہ فلسطین نہیں بلکہ امریکہ سے حفاظتی ضمانتیں لینا ہے:سابق امریکی عہدیدار
🗓️ 25 فروری 2023سچ خبریں:ایک سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب
فروری
یوٹیوب نے صارفین کے لئے نئی سہولت فراہم کر دی
🗓️ 26 اپریل 2021کیلی فورنیا(سچ خبریں) یوٹیوب نے صارفین کے لئے ایک نئی سہولت فراہم
اپریل
سعودی عرب کے دباؤ میں استعفی دینے والے لبنانی وزیر کا حزب اللہ کا شکریہ
🗓️ 9 دسمبر 2021سچ خبریں:النشرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے سابق وزیر اطلاعات
دسمبر
ایرانی اور برطانوی وزراء خارجہ کی نیویارک میں ملاقات متوقع
🗓️ 20 ستمبر 2021سچ خبریں:برطانوی وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ایرانی
ستمبر
پاکستان تحریک انصاف کے کچھ منحرف ارکان کا حکومت سے رابطہ
🗓️ 19 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ تین منحرف
مارچ
لانگ مارچ کی صورتحال
🗓️ 25 مئی 2022(سچ خبریں)پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی
مئی
ایران کے ساتھ روس کا تعاون عارضی نہیں ہے: کریملن
🗓️ 19 جولائی 2022سچ خبریں: کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ایران
جولائی