چین اور طالبان کے درمیان خوف اور امید کا رشتہ

چین

🗓️

سچ خبریں:اگرچہ چین ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے طالبان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ افغانستان میں حکمران گروہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے لیکن اسے اقتصادی اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کابل میں طالبان کی حکمرانی پر تشویش بھی ہے۔

بغیرکسی خون خرابے کے کابل پر طالبان کے قبضے کے چند دن بعد ، چین ، روس اور پاکستان وہ واحد ممالک ہیں جنہوں نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند نہیں کیے، تاہم انہوں نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ میں اضافہ کریں لیکن اس کے باوجد چین کو افغانستان سے امریکی انخلا کے نتائج پر تشویش ہے کیونکہ اس سے سنکیانگ اور وسطی ایشیا میں بیجنگ کے سیاسی اور معاشی مفادات کو خطرہ ہے۔

تاہم افغانستان سے امریکی انخلا بیجنگ کو درپیش چیلنجوں کے علاوہ اس ملک کے لیے غیر متوقع فوائد بھی رکھ سکتا ہے امریکی ورلڈ ٹریڈ ٹوئن ٹاورز پر القاعدہ کے نائن الیون کے حملوں کے بعد سے ، افغانستان اور چین نے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں ایغور عسکریت پسندوں کی نقل وحرکت کو محدود کرنے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو وسعت دینے کے لیے استحکام کو یقینی بنانے کی مشترکہ پالیسی پر عمل کیا ہے،تاہم یہ پالیسیاں اچانک تبدیل ہو سکتی ہیں کیونکہ امریکہ افغانستان سے نکل گیا ہے اور یہ ملک طالبان کے حوالے کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ چین کی افغانستان کے ساتھ 80 کلومیٹر سے زائد مشترکہ سرحد ہے،تاہم افغانستان میں چین کے مفادات کا مسئلہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے، اس ہے کہ ایک طرف افغانستان بیجنگ کے لیے وسطی ایشیا کے ساتھ رابطے میں ایک چینل کے طور پر کام کرتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند اور مذہبی انتہا پسند قوتوں کے کام کرنے کی جگہ کے طور پر بھی کام کرتا ہے ، جو سنکیانگ خطے کے استحکام کو متاثر کر سکتا ہے اور بیجنگ کے خلاف مشرقی ترکستان دہشت گرد محاذ کو مضبوط کر سکتا ہے۔

دوسری طرف چین محسوس کرتا ہے کہ امریکہ کا افغانستان سے انخلا بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان ابھرتی ہوئی اسٹریٹجک دشمنی کے دور رس اثرات مرتب کر سکتا ہےاس لیے کہ جب مشرق وسطیٰ میں امریکی موجودگی کم جائے گی اور وہ افغانستان سے نکل جائے گا تو امریکہ کے پاس انڈو پیسیفک خطے میں چین کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ وقت اور وسائل ہوں گے۔

اس حقیقت کا بالواسطہ اظہار پیر کی رات امریکی صدر جو بائیڈن نے کیا، جب انہوں نے کہا کہ چین اور روس چاہتے ہیں کہ امریکہ اپنے وسائل کو ایک نہ رکنے والی جنگ میں خرچ کرے جبکہ یہ شاید افغانستان نہیں بلکہ چین یا روس کا مقابلہ کرنا ہے جو کہ امریکی ترجیح ہے۔

ان سب خدشات کے باوجود چین افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے ، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون ینگ نے پیر کو کہا کہ چینی حکومت افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے پر آمادہ ہے۔

 

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت نے کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی

🗓️ 28 نومبر 2024سچ خبریں: المیادین کے رپورٹر نے چند منٹ قبل اعلان کیا کہ صیہونی

صدر رئیسی کی شہادت، پاک ایران تعلقات کا مستقبل؟

🗓️ 22 مئی 2024کراچی: (سچ خبریں) ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ حسین

ہتھیاروں کی بھیک مانگنے زیلنسکی پہنچنے جرمنی

🗓️ 15 مئی 2023سچ خبریں:یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، اٹلی کا دورہ ختم کرنے کے

افغانستان کے لوگوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے:بھارت

🗓️ 12 فروری 2023سچ خبریں:ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ افغانستان میں

فوجی تنصیبات پر براہ راست حملوں میں ملوث افراد پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی سینیٹر

🗓️ 19 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر

صہیونی میڈیا کی غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے بارے میں نئی تفصیلات

🗓️ 2 دسمبر 2024سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے تل ابیب کی جانب سے غزہ جنگ بندی

فواد چوہدری کی سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات، سیالکوٹ سانحے پر اظہار افسوس

🗓️ 7 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سری لنکن  ہائی

غیر جمہوری طریقے سے آئے ہوئے لوگوں نے آئین کو تباہ کردیا، علی امین گنڈا پور

🗓️ 30 ستمبر 2024پشاور: (سچ خبریں) وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے