ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ایران کے بارے میں غلط حساب و کتاب 

ایران

?️

سچ خبریں: المیادین نیٹ ورک نے موجودہ ایران اور صیہونی ریاست کے درمیان جنگ کے عمل اور اس ریاست پر پڑنے والے صدمے کے بارے میں اپنے ایک نئے تجزیے میں ئے لکھا کہ 2022 کے موسم بہار میں، پیراماؤنٹ پکچرز نےٹاپ گن میورک کا نیا حصہ ریلیز کیا۔
پہلی نظر میں، یہ فلم ایک روایتی ہالی ووڈ پروڈکٹ لگتی ہے جو ایکشن ایوی ایشن ژانر میں انفرادی ہیروزم کو دوبارہ زندہ کرتی ہے۔ اس حصے میں، میورک کو ایک ایسا مشن سونپا گیا ہے جو تقریباً خودکشی کے مترادف ہے کہ جنگی طیاروں کے ایک گروپ کی قیادت کرتے ہوئے ایک ایسی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنا جو پہاڑوں کی گہرائیوں میں موجود ہے، جہاں تک ریڈارز کی بھی رسائی نہیں۔ فلم میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زمین کی ساخت ایران کی ‘فورڈو’ جوہری سہولیات سے مماثلت رکھتی ہے، جو کئی سالوں سے ایک اسٹریٹجک گھنٹی کے طور پر موجود ہے اور تہران اور اس کے مخالفین کے درمیان جوہری تنازع میں اس پر قابو پانا مشکل ثابت ہوا ہے۔
اگرچہ فلم میں ‘فورڈو’ کا نام نہیں لیا گیا، لیکن تفصیلات اس تنصیب سے ملتی جلتی ہیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ ہالی ووڈ نے اپنے انداز میں پینٹاگون اور تل ابیب کے کوریڈورز میں زیرِ مطالعہ ایک حقیقی فوجی مشن کی ڈرامائی نقل پیش کی ہے۔ آج، جب اسرائیل اور ایران کے درمیان نئے تناؤ کی لہر شروع ہوئی ہے، یا یوں کہیں کہ اسرائیلی جارحیت کی لہریں ایران تک پہنچی ہیں، تو فورڈو ایک بار پھر مرکزِ توجہ بن گیا ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرنے والے ایک بڑے دھماکے کی علامت بن سکتا ہے۔
صیہونیوں کے ایران پر حملے کے الٹ نتائج
صیہونی ریاست کی جانب سے جنگ شروع کرتے ہی، اسرائیل نے دوہرے حربی اور اسٹریٹجک مقاصد کے ساتھ حملے کیے، جن کا اعلان کردہ ہدف ایران کے کمانڈ اور سائنسی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا، سپاہ پاسداران کے ڈھانچے کو منہدم کرنا، اور ایران میں داخلی تقسیم پیدا کرنا تھا، تاکہ یا تو بغاوت ہو یا اندرونی ٹوٹ پھوٹ۔ لیکن نتائج امریکہ اور صیہونی ریاست کی منصوبہ بندی کے بالکل برعکس نکلے۔
ان حملوں نے حساس اہداف جیسے جوہری سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا، لیکن ایران کے نظام کو تباہ نہیں کیا۔ بلکہ اس کے برعکس، امریکہ اور اسرائیل نے دیکھا کہ ایران کی تمام سیاسی اور نظریاتی تقسیمات کے باوجود پورا ملت یکجا ہو گیا ہے اور تمام ایرانی اپنے نظام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ابتدائی حملے کے بعد، ایران نے فوری طور پر اپنی حکمت عملی کو دفاع سے حملے میں بدلا، اور چند دنوں کے اندر ہی ایران کے کرشماتی حملوں نے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل کے اسٹریٹجک مقامات بشمول فوجی، سائنسی اور جاسوسی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا، جس کے بعد امریکہ اور اسرائیل ایک بے مثال بحران میں گھر گئے۔
دوسرے لفظوں میں، صیہونی ریاست اور امریکہ نے سوچا کہ اسرائیل کے حملے کے بعد ایران صدمے، انتشار اور اندرونی تقسیم کا شکار ہو جائے گا، جس سے امریکہ-اسرائیل اتحاد کے خواب پورے ہوں گے۔ لیکن یہ حساب کتاب بالکل غلط ثابت ہوا۔
ایران کا صیہونی جارحیت کے جواب میں سوچا سمجھا طریقہ کار
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایران نے صیہونی ریاست کی جارحیت کے جواب میں کیا حکمت عملی اپنائی۔ تہران نے حملے اس وقت شروع کیے جب صیہونی ریاست کے وسیع حملے اور ایران کے متعدد فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی شہادت کو صرف چند گھنٹے گزرے تھے۔ شاید بہت سوں نے سوچا ہو گا کہ ایران جلد بازی میں غیرمنصوبہ بند جواب دے گا اور خود کو واشنگٹن اور تل ابیب کے بنائے ہوئے پیچیدہ حالات میں پھنسا لے گا۔ لیکن ایران کا جواب ایسا تھا جیسے وہ برسوں سے ایسے منظرنامے کے لیے تیار تھا۔
ایران کو اس راستے پر لانے والا محض اسرائیل کا حملہ نہیں تھا، بلکہ صیہونی ریاست کی طویل مدتی سازشیں تھیں، خاص طور پر تہران اور واشنگٹن کے درمیان غیرمباشر مذاکرات کے دوران۔ گزشتہ کئی مہینوں میں، بنیامین نیتن یاہو کی ٹیم، جس میں اسٹریٹجک امور کے وزیر ران ڈیمر اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا شامل تھے، نے واشنگٹن کے فیصلہ ساز حلقوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔ صیہونیوں نے جعلی رپورٹس کو ترامپ تک پہنچایا، اور ترامپ، جو ہمیشہ اپنے آپ کو دنیا کا فیصلہ ساز ثابت کرنے کے لیے بے تاب رہتا ہے، نے نیتن یاہو کو ایران پر حملے کی گرین لائٹ دے دی، یہ امید کرتے ہوئے کہ بغیر مکمل جنگ کے ایک بڑی کامیابی حاصل ہو جائے گی۔
نیتن یاہو اور ٹرمپ کا ایران کے بارے میں غلط حساب میں گرنا
لیکن یہ حملے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے منصوبے کے مطابق نہیں چلے۔ حملوں کے بعد، ٹرمپ کو ایک بڑے دوراہے کا سامنا کرنا پڑا: یا تو ایک غیر یقینی نتیجے والی مکمل جنگ میں الجھ جائے، یا پیچھے ہٹ کر اپنا دباؤ کھو دے۔ ٹرمپ کا مشہور ٹویٹ "فوری طور پر تہران خالی کرو” اس کی ابتدائی مایوسی کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش تھی، جس میں اس نے ایران کے دارالحکومت پر توجہ مرکوز کی، جہاں وہ افراتفری پھیلانا اور عوام کو بغاوت پر اکسانا چاہتا تھا۔
اس دوران، ایران کی سوچی سمجھی حکمت عملی نے ثابت کیا کہ تہران صرف ایک جواب سے زیادہ چاہتا تھا، لیکن ایک جنگ سے کم۔ ایران نے نہ صرف صیہونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، بلکہ معاملات کو اس طرح سنبھالا کہ کنٹرول اس کے ہاتھ سے نہ نکلے اور ایک نئے تنازع کا معاملہ دشمن پر تھوپ دیا۔
ایران نے یہ بھی دکھایا کہ وہ صرف صیہونی ریاست کی جارحیت کو روکنے اور اسے پیچھے دھکیلنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ وہ اس وقت تک جنگ بندی پر راضی نہیں ہو گا جب تک کہ دشمن کو ضروری ضرب نہ لگا دے اور اپنے مقاصد حاصل نہ کر لے۔
صیہونیوں کے لیے اسٹریٹجک گہرائی کا بحران
اس تصادم میں سب سے خطرناک تبدیلی حملوں میں نہیں، بلکہ ان خصوصیات میں ہے جو انہوں نے مستقبل کی جنگ کی شکل پر مسلط کی ہیں۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جغرافیائی فاصلہ اور وسعت، ایران کو میزائل جنگ میں زیادہ گنجائش دیتی ہے، جبکہ صیہونی ریاست، اپنی اسٹریٹجک گہرائی کے فقدان کی وجہ سے، ایران کے حملوں کے سامنے انتہائی کمزور ہے اور یہاں تک کہ مختصر مدت کے لیے بھی اس جنگ کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
واضح ہے کہ ایران جیسے وسیع ملک کی اسٹریٹجک گہرائی کا موازنہ صیہونی ریاست کے مقبوضہ علاقوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے، ایران میں اپنے فوجی اہداف میں ناکامی کے بعد، صیہونی ریاست نے جاسوسی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی ہے اور امریکہ کو براہِ راست جنگ میں کھینچنے کی کوشش کر رہی ہے، جو اس کی بے بسی کو ظاہر کرتی ہے۔
صیہونی ریاست کی دفاعی اور اسٹریٹجک گہرائی محدود اور غیرمحفوظ ہے، جس کی وجہ سے ایک درست میزائل بھی کسی اہم تنصیب کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ معاملہ واشنگٹن کو تل ابیب سے بھی زیادہ پریشان کر رہا ہے، کیونکہ امریکہ کو احساس ہو چکا ہے کہ فوجی تناؤ کو بڑھانے کی قیمت، خاص طور پر امریکہ کے موجودہ داخلی بحران کے دوران، بہت زیادہ ہو گی۔

مشہور خبریں۔

وزارت خزانہ نے عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کردیا

?️ 27 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت خزانہ نے عیدالفطر سے قبل ملک میں

امریکہ کا یوکرین کو بھی دھوکہ

?️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں: امریکی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کی

 غزہ شہداء کے تازہ ترین اعداد و شمار

?️ 28 جون 2025 سچ خبریں:غزہ میں اسرائیلی حملوں کے شہداء کی تعداد 56 ہزار

سوڈان میں جنگ بندی جاری رکھنے کا بین الاقوامی مطالبہ

?️ 21 اپریل 2023سچ خبریں:سوڈان میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد جنگ بندی

کراچی سمیت سندھ کے بڑے شہروں میں سمندری طوفان کا الرٹ جاری

?️ 30 ستمبر 2021کراچی(سچ خبریں) کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش

دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا

?️ 11 مئی 2024دیامر: (سچ خبریں) دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ

کیا جنگ بندی کے بعد بھی جنگ جاری رہے گی؟

?️ 24 نومبر 2023سچ خبریں:اسرائیلی حکومت کے جنگی وزیر یوف گیلنٹ نے جمعرات کی شام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے