سچ خبریں:لبنانی تجزیہ کار اور نقاد نے شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت اور طرز عمل کا ذکر کرتے ہوئے امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ تصادم کی راہ میں نئے صفحات کھولنے میں ان کے کردار پر زور دیا۔
لبنانی نقاد اور تجزیہ کار جہاد ایوب نے جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی دوسری برسی کی مناسبت سے شہید سلیمانی کے وجودی اور شخصیت کے پہلوؤں نیز مزاحمت کے میدان میں ان کی کامیابیوں اور اثرات کا جائزہ لیا،جہاد ایوب نے کہاکہ شہید سلیمانی نے ہتھیار کو علم کے فلسطین میں ترقی اور جدوجہد کے میدان میں متعارف کرایا کیونکہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ علم کے بغیر ہتھیار محض ایک ہنگامہ ہے جس سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔
انھوں نےلبنان میں اپنے جہاد کی بنیادیں ایک بہادر لڑاکا اور اس ملک کے بچوں کے مددگار کے طور پر قائم کیں اور ان کا چہرہ ان کے دلوں میں اور ان کے خیالات ان کی روح کی گہرائیوں میں نقش ہو گئے، شہید سلیمانی شام گئے اور وہاں چمکے، دیرپا نشانات چھوڑے اور آخر کار عراق کو اپنے جہاد کا ثمر دیا۔
شہید سلیمانی کی شخصیت کے کچھ شاندار پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے، انہوں نے مزید کہاکہ استقامت شہید سلیمانی کی شخصیت کی خصوصیات میں سے ایک تھی،وہ مظلوم کی مدد کے سوا کچھ نہیں جانتے،انھوں نے طاقت کو عقل کے ساتھ اور ایمان کو اعتماد کے ساتھ ملایا،شہید سلیمانی فوری فیصلے کرنے والے آدمی تھے جو فورا الہام لیتے تھے اور انھیں مزاحمت کے فائدے کے لیے استعمال کرتے ،وہ محبت کے منادی تھے اور جہادی میدانوں کی مشکلات اور کے مقابلے میں ڈٹے رہے۔
لبنانی نقاد نے مزید کہاکہ طاقت کے ساتھ ہمت اور دشمن سے خوفزدہ نہ ہونا شہید سلیمانی کی اور خصوصیت تھی، انھوں نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی میں نئے صفحات کھولے، جب داعش سامنے آئی تو انھوں نے بغیر کسی شورشرابے اور پروپیگنڈے کے اس کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا تو خدا کے بعددنیا کے کفار پر فتوحات حاصل کرنے کی مجاہدین کی امیدیں انھیں سے وابستہ تھیں ،انھوں نے فلسطین کی خدمت اور حمایت جاری رکھ، فلسطینیوں کے نزدیک وہ نہایت ہے بااعتماد انسان تھے ۔
جہاد ایوب نے کہاکہ شہید سلیمانی میڈیا کے میدان میں بھی ایک نقطہ نظر رکھتے تھے ،وہ میدان جنگ میں میڈیا کے بنیادی کردار پر یقین رکھتے تھے اور دشمن کو الجھانے اور ڈرانے میں پیشرفت کی تصویر کشی کے اثرات سے آگاہ تھے، اس سے ان کی فوجی لڑائیوں کی کوریج میں اضافہ ہوا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہید قاسم سلیمانی صرف ایک فوجی شخصیت نہیں تھے، ہر وہ شخص جو ان کے ساتھ بات چیت کرتا تھا اور ان کی نتیجہ خیز خاموشی اور مسکراہٹ کو چھوتا تھا جو انکے ہونٹوں پر ہمیشہ رہتی تھی،اسے یقین ہو جاتا تھا کہ یہ مرد عمل ہیں اور ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر تے ہیں، شہید سلیمانی نے فتح کے ساتھ نہیں چلتے تھے بلکہ فتح ایجاد کرتے تھے،انھوں نے ہمارے لیے فتح ایجاد دی اور ہمیں اس کے ساتھ جینا سکھایا، شہید سلیمانی ہمیں ہر فتح دلانے کے بعد جلدی اور اگلی فتح کی طرف چل پڑتے تھے۔
آخر میں لبنانی نقاد اور تجزیہ کار نے کہاکہ شہید قاسم سلیمانی نے ہماری یادوں میں ہیروز کی ایک شاندار اور سنہری فہرست چھوڑی ہے جو ہمارے مستقبل کے راستے کا خاکہ پیش کرتی ہے، ان کے طرز عمل اور شخصیت کے نمونے کبھی بھی فنا نہیں ہوں گے ، وہ اس قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں ہمہ وقت پیش پیش رہتےتھے ، جب بھی ہم خدا اور وطن کی راہ میں جہاد کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور حق کے حصول کی راہ میں قدم رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے آگے چلتے ہوئے نظر آتے ہیں، آئیے مظلوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان کے مشن کو آگے بڑھائیں۔