سچ خبریں: المیادین چینل نے "غیر مرئی سرحدیں” نامی دستاویزی فلم میں مشرقی شام میں امریکہ کی شرپسندی اور داعش دہشت گرد گروہ کے ساتھ اس کے تعاون پر بات کی۔
المیادین نیوز چینل نے ایک دستاویزی فلم نشر کی جس میں شام میں "امریکی جنگی جرائم” پر بات کی گئی،دستاویزی فلم "غیر مرئی سرحدیں” ان جرائم کے بارے میں بات کرتی ہے جو امریکہ مشرقی شام میں کرتا ہے اور اسے "جنگی غلطی” جیسے عنوانات کے تحت جواز پیش کرتا ہے یا چھپاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے داعش کو بنایا ہے: رابرٹ ایف کینیڈی
اس دستاویزی فلم کا مرکزی نقطہ 24 مارچ 2023 کا واقعہ ہے، جب ایک ڈرون نے امریکی افواج پر حملہ کیا اور ایک شخص (ایک ٹھیکیدار) ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جس کے جواب میں امریکی افواج نے دیر الزور پر حملہ کیا، جس میں سات شامی شہری مارے گئے،اس دستاویزی فلم میں عینی شاہدین کے حوالے سے دیگر حملوں کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں درجنوں افراد مارے گئے ۔
آئی ایس آئی ایس ٹڈیوں کی طرح ہیں لیکن امریکہ انہیں نہیں مارتا
اس دستاویزی فلم کے ایک حصے میں، الحسون عکیدات قبیلے کے شیوخ میں سے "شیخ عبدالکریم دندل” نامی ایک شخص کہتا ہے کہ امریکیوں نے داعش پر کوئی قابل ذکر حملہ نہیں کیا۔ داعش یہاں چیٹیوں اور ٹڈوں کی طرح موجود تھے اور امریکی ڈرون بھی ان کے سروں کے اوپر تھے لیکن ہم نے کبھی امریکیوں کو انہیں مارتے نہیں دیکھا، البتہ وہ مواصلاتی راستوں کو نشانہ بنایا،اسکولوں پر بمباری کی۔ یہاں کے تمام سکول تباہ ہو چکے ہیں،اگرچہ اب ان میں سے بہت سی عمارتوں کی مرمت ہو چکی ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ امریکہ نے کبھی داعش کو مارا ہو،آپ بوکمال جائیں اور دیکھیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے،داعشی دہشتگردوں کے قافلے ادھر سے ادھر جاتے تھے لیکن ان پر ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔
باغوز سفید فاسفورس کے ساتھ جلا دیا گیا
اس دستاویزی فلم کے ایک اور حصے میں ایک اور امریکی جرم کا ذکر کیا گیا ہے کہ باغوز ان نامعلوم علاقوں میں سے ایک تھا جہاں 2019 میں امریکیوں نے حملہ کیا ،یہاں فضائی حملے میں 60 شہری مارے گئے،بعد میں پینٹاگون کے حکام نے اس آپریشن کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی۔
اس دستاویزی فلم میں ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ یہ باغوز ہے، اس پہاڑ کے نیچے باغوز کا علاقہ، ایک امریکی آپریشن یہاں ہوا، ہم نے دیکھا کہ امریکی ڈرونز سے سفید دھواں نکلتا تھا اور اس کے بعد ان کے نیچے کی پوری زمین پر آگ بھڑک اٹھتی تھی، ہم نے پوچھا یہ کیا چیز ہے جو ہم نے آج تک نہیں دیکھی؟ معلوم ہوا کہ یہ سفید فاسفورس ہے،اس نے لوگوں کو جلادیا، آس پاس کے بچ جانے والے لوگوں نے بتایا کہ سب کچھ جل رہا تھا، اس دستاویزی فلم کے مطابق دنیا کے تمام حصوں میں کئی دہائیوں کے فوجی قبضے کے بعد امریکہ غیر کلاسیکی اور غیر قانونی ہتھیاروں کا وسیع پیمانے پر استعمال کر رہا ہے اور اس کے بعد اپنی افواج کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم کا جواز پیش کرنے کے لیے کولیٹرل ڈیمیج یا جنگی غلطیوں کی اصطلاحات بھی استعمال کرتا ہے۔
برطانوی رپورٹر: داعش امریکہ کی وکیل ہے۔
برطانوی صحافی وینیسا بیلی نے اس دستاویزی فلم میں کہا کہ سچ یہ ہے کہ امریکی داعش کے بہانے شام میں داخل ہوا، یہ بات کئی بار ثابت ہو چکی ہے کہ داعش امریکی ہاتھ اور اس کی وکیل ہے جو شام کے شمال مشرق ، تنف (عراق، اردن اور شام کی سرحدی تکون) اور عراق میں سرگرم ہے،میں سمجھتی ہوں کہ شمال مشرقی شام میں داعش کے تقریباً 15000 ارکان اور ان کے خاندانوں کو انگلستان کی مالی اعانت سے چلنے والے کیمپوں میں رکھا گیا ہے جنہیں امریکہ اور اس کے کرد اتحادی چلا رہے ہیں، ان کیمپوں کے انتظام میں بدعنوانی سے کرد بھی کافی فائدہ اٹھاتے ہیں،امریکی جہاں بھی آپریشن کرنا چاہتے ہیں، داعش کے ان ارکان کو وہاں منتقل کرتے ہیں اور شامی فوج، روسی افواج یا ان کے ایرانی اتحادیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہیں۔
اس دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ شام میں امریکی موجودگی تمام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے،وہ شام کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس ملک میں موجود ہیں،مشرقی شام کے لوگوں کا خیال ہے کہ داعش امریکیوں کے ہاتھ میں صرف ایک تاش ہے،کبھی وہ اسے دشمن کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو کبھی اتحادی کے طور پر، امریکیوں کو فوجی گروپوں میں بھرتی کا طویل تجربہ ہے۔
مزید پڑھیں: شام میں امریکہ کی سربراہی میں تیس ہزار داعشی سرگرم
اس دستاویزی فلم کے مطابق شام میں دریائے فرات ایک غیر سرکاری سرحد بن چکا ہے جو ملک کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے، دریا کا مشرق جو امریکہ اور اس کے کرد اتحادیوں کے کنٹرول میں ہے اور مغربی حصہ جو شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے کنٹرول میں ہے،اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کے اپنی سرزمین سے باہر تقریباً 750 اڈے ہیں جن میں سے تقریباً 50 اڈے مغربی ایشیا میں ہیں اور ان میں سے تقریباً 12 صرف شام میں ہیں جو خطے کے ممالک میں سب سے بڑی تعداد ہے، امریکی اگست 2014 میں داعش سے لڑنے کے بہانے مشرقی شام میں داخل ہوئے۔