غزہ کی تعمیر نو کے راستے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی رکاوٹیں  

غزہ کی تعمیر نو کے راستے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی رکاوٹیں  

?️

سچ خبریں:جنگ کے بعد کے مرحلے میں سب سے اہم مسئلہ غزہ پٹی کی تعمیر نو ہے جسے امریکی اور صیہونی سازشوں اور وسیع پیمانے پر تباہی کی وجہ سے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔  

العربی الجدید نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سب سے اہم مسئلہ غزہ پٹی کی تعمیر نو ہے لیکن یہ معاملہ کئی چیلنجز سے دوچار ہے۔
غزہ پٹی کی تعمیر نو کی بھاری قیمت  
چونکہ غزہ پٹی اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ اور تنازعات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، اس علاقے کو کئی بار مختلف پیمانے پر تباہ کیا گیا اور پھر جزوی طور پر تعمیر کیا گیا۔ لیکن اس بار وسیع پیمانے پر تباہی اور 15 ماہ کی وحشیانہ جنگ کے بعد غزہ تقریباً مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے، اس لیے اس کی تعمیر نو پچھلے ادوار کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل ہوگی اور اس کے سامنے کئی مسائل ہیں۔
اس کے علاوہ، موجودہ دور میں غزہ پٹی کی سیاسی، آبادیاتی اور جغرافیائی صورتحال کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، خاص طور پر 2008، 2014 اور 2021 کی جنگوں کے تناظر میں۔
غزہ پٹی میں سرکاری اطلاعاتی دفتر نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایک رپورٹ جاری کی جس میں 15 ماہ کے دوران صہیونیستوں کے غزہ کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار پیش کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، ابتدائی تخمینوں کے مطابق غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے کم از کم 50 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی، اقوام متحدہ نے بھی گزشتہ ہفتے غزہ پٹی کی تعمیر نو کی لاگت 53 ارب ڈالر سے زیادہ بتائی ہے، جس میں سے 20 ارب ڈالر پہلے تین سالوں میں تعمیر نو کے عمل کے لیے درکار ہوں گے۔
 اقوام متحدہ کے ماہرین کا تخمینہ ہے کہ 15 ماہ کی جنگ کے دوران غزہ پٹی کی 70 فیصد سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور وہ رہائش کے قابل نہیں ہیں۔
غزہ کی تعمیر نو کے راستے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی رکاوٹیں  
مالی وسائل کو فوری طور پر متحرک کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے باشندوں کو جبری بے گھر کرنے، اس علاقے پر قبضہ کرنے، اس میں سرمایہ کاری کرنے اور لوگوں کو مصر اور اردن سمیت کئی عرب ممالک میں منتقل کرنے کی دھمکیاں، نیز جنگ کے دوبارہ شروع ہونے کا خدشہ، غزہ پٹی کی تعمیر نو کے سامنے ابتدائی چیلنجز ہیں۔
جب عرب ممالک، خاص طور پر اردن اور مصر اور کئی یورپی ممالک نے ٹرمپ کے غزہ کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا تو غزہ کے باشندوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے امریکی-صیہونی لابی کا دباؤ جاری ہے۔
اس سلسلے میں، غزہ پٹی میں لازمی سامان کی رسائی کو روکنا بھی شامل ہے، جیسے کہ جنگ بندی کے معاہدے میں انسانی ہمدردی کے پروٹوکول میں چادر اور موبائل گھروں کی فراہمی پر زور دیا گیا تھا۔
 غزہ کے سرکاری ذرائع کے مطابق، 2 لاکھ خیموں میں سے جو جنگ بندی کے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں غزہ میں داخل ہونا تھے، صرف 50 ہزار خیمے ہی غزہ میں پہنچے ہیں۔
اسی طرح، جبکہ پہلے مرحلے میں 60 ہزار موبائل گھر غزہ پٹی میں لانے کا منصوبہ تھا،تاہم اب تک کسی بھی موبائل گھر کے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ہے،قابض بھاری مشینری اور تعمیراتی سامان کی آمد کو روک رہے ہیں۔
عربی زبان کے معاشی امور کے ماہر "رائد حلس” کا خیال ہے کہ غزہ پٹی کی تعمیر نو، بشمول تباہ شدہ گھروں، صحت، تعلیم، زراعت اور صنعت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر ابتدائی تخمینوں کے مطابق 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
انہوں نے العربی الجدید کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق غزہ پٹی کی تعمیر نو کی لاگت 53 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جو معقول لگتی ہے، لیکن وسیع پیمانے پر تباہی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جاتی ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے درکار رقم اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔
درحقیقت، غزہ پٹی کی تعمیر نو اور اس کے لیے درکار لاگت کے تخمینے مختلف ہیں، اقوام متحدہ سے وابستہ بین الاقوامی تنظیمیں اس رقم کو 53 سے 80 ارب ڈالر کے درمیان بتا رہی ہیں، جو 15 سال سے زیادہ کے عرصے میں خرچ ہوگی۔
لیکن اس سے قطع نظر کہ غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے کتنی رقم درکار ہے، اس مسئلے کے سامنے کئی دیگر چیلنجز بھی ہیں۔
غزہ کی تعمیر نو کے لیے ابتدائی تقاضے  
سب سے پہلے، غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک بحران مینجمنٹ ٹیم کی تشکیل ضروری ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس کے انعقاد کی بات چل رہی ہے، لیکن اب تک اس کانفرنس کا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔
اس لیے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم کو غزہ پٹی میں نقصانات کا جائزہ لینے اور تعمیر نو کا آغاز کرنے کے لیے بھیجا جانا چاہیے، لیکن موجودہ حالات میں یہ ممکن نہیں ہے۔
کیونکہ غزہ پٹی میں انسانی بحران کے علاوہ، جنگ بندی کے مراحل ابھی تک مکمل طور پر نافذ نہیں ہوئے ہیں، اور جنگ کے خاتمے کے بارے میں قطعیت سے بات نہیں کی جا سکتی۔
 دوسری طرف، جیسا کہ ہم نے بتایا، غزہ میں بے گھر افراد کی امداد کے عمل میں ابھی بھی کئی مسائل ہیں، اور شدید سردی کے باعث، سرکاری ذرائع کے مطابق، ڈیڑھ لاکھ بے گھر افراد کے پاس سر چھپانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
غزہ کی تعمیر نو کے عمل میں ایک اہم مسئلہ اس علاقے کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق ہے،تعلیم، صحت، زراعت، معیشت، صنعت وغیرہ کے بنیادی ڈھانچے کے علاوہ، اس جنگ کے دوران غزہ کے پانی اور بجلی کے نیٹ ورک تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اس لیے غزہ پٹی کی تعمیر نو کا آغاز کرنے سے پہلے پانی اور بجلی کے نیٹ ورک کو بحال کرنا ہوگا۔
اس کے ساتھ ساتھ، غزہ کے لوگوں کی سماجی اور نفسیاتی حالت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،جنگ زدہ غزہ کے باشندوں کو 15 ماہ کے دوران ہونے والے خوفناک مصائب کے بعد معمول کی زندگی میں واپس لانے کے لیے، ایک بین الاقوامی پروگرام تیار کرنا ہوگا جو نفسیاتی اور سماجی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرے، خاص طور پر بچوں کے لیے۔
غزہ کی تعمیر نو کے اہم چیلنجز  
غزہ کی تعمیر نو کے سامنے آنے والے اہم چیلنجز میں سب سے پہلے اس پٹی پر لگے سخت محاصرے کا ذکر کرنا ضروری ہے، جو گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے اور موجودہ دور میں اور بھی بدتر ہو چکا ہے،صیہونی حکومت تعمیراتی سامان اور ضروری سازوسامان کی غزہ میں آمد کو روک کر اس پٹی کی تعمیر نو کے عمل کو مزید مشکل اور طویل کر رہا ہے اور جنگ بندی کے معاہدوں پر بھی عمل نہیں کر رہا۔
غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے درکار اربوں ڈالر کی خطیر رقم بھی ایک چیلنج ہے، یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا بین الاقوامی فریقین اس رقم کو ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور کیا وہ اس رقم کو غزہ کے عوام پر سخت شرائط عائد کر کے فراہم کریں گے؟
غزہ پٹی کی ماحولیاتی حالت بھی جنگ کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے انتہائی خطرناک ہو چکی ہے،تباہی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شدید دھول، ناقابل تصور مقدار میں جمع ہونے والا کوڑا کرکٹ، ہزاروں شہداء کے اجساد کا ملبے تلے دبے رہنا اور ان کی تحلیل ہونا، غزہ کو ایک آلودہ ماحول میں تبدیل کر چکا ہے،اس ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ایک ماہرانہ منصوبہ بندی اور سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان مسائل کے علاوہ نہ پھٹے ہوئے دھماکہ خیز مواد اور وہ بم جو صیہونی فوجیوں نے جان بوجھ کر غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں نصب کیے ہیں، تعمیر نو کے راستے میں ایک اور بڑا چیلنج ہیں جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
صیہونی حکومت نے اب تک غزہ پٹی کو دھماکہ خیز مواد اور پھٹے ہوئے ہتھیاروں سے صاف کرنے کے لیے خصوصی سازوسامان کی آمد کی اجازت نہیں دی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس خطرے کے بارے میں کئی انتباہات جاری کیے گئے ہیں، جو بے گھر افراد اور امدادی کارکنوں کی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ہم نے جن مسائل کا ذکر کیا ہے، وہ غزہ کی تعمیر نو کے چیلنجز میں سے صرف چند ایک ہیں۔ یہاں تک کہ اگر جنگ مکمل طور پر ختم بھی ہو جائے تب بھی بلا شک و شبہ صیہونی حکومت امریکہ کی حمایت سے غزہ پٹی کی تعمیر نو کو روکنے کی کوشش کرے گی، یا پھر اس تعمیر نو کو فلسطینیوں پر سخت شرائط عائد کر کے مشروط بنائے گی، یہ شرائط انہیں سازشوں کی طرح ہوں گی جو حال ہی میں ٹرمپ کی زبانی سنی گئی ہیں۔

مشہور خبریں۔

اشیاء کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے،رانا ثناءاللہ

?️ 17 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے

یوٹیوب پر ہنگامی طبی امداد کے مواد کی تلاش کو آسان بنا دیا گیا

?️ 13 جنوری 2024سچ خبریں: دنیا کی سب سے بڑی اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے

عید الاضحی پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے خصوصی پیغامات

?️ 21 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان

آیت اللہ سیستانی بھی صیہونی جاسوس سافٹ وئر کی زد میں

?️ 22 جولائی 2021سچ خبریں:تازہ ترین اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے

صدارت کے لیے نااہل قرار دیے جانے پر ٹرمپ کا ردعمل

?️ 20 دسمبر 2023سچ خبریں: ریاستہائے متحدہ کے سابق صدر نے کولوراڈو کی عدالت کے

’مجھے موت کی کوٹھری میں رکھا گیا‘، شیخ رشید کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

?️ 31 جنوری 2024 راولپنڈی: (سچ خبریں) انسدادِ دہشتگردی عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ

عدالتی اصلاحات بل:حکومت نے درخواستوں کیخلاف 8 صفحات کا جواب جمع کرا دیا

?️ 6 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق کیس،وفاقی

کابل ایئرپورٹ کے نزدیک راکٹ حملے، کسی گروپ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی

?️ 30 اگست 2021کابل (سچ خبریں) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے