امریکی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کا نقصان

امریکی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کا نقصان

?️

سچ خبریں:امریکہ میں جاری 40 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، ماہرین کے مطابق شٹ ڈاؤن کے جاری رہنے پر امریکہ ہر ہفتے تقریباً 15 ارب ڈالر کے GDP سے محروم ہو سکتا ہے، جبکہ لاکھوں شہری غذائی اور سماجی امداد سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکومت میں بجٹ کے معاملات پر ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان جاری اختلافات کے باعث یکم اکتوبر سے شروع ہونے والی حکومتی تعطیلی نے ملک کی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ شٹ ڈاؤن مزید جاری رہا تو امریکہ ہر ہفتے تقریباً 15 ارب ڈالر کے مجموعی قومی پیداوار (GDP) سے محروم ہو جائے گا۔ یہ تخمینہ وائٹ ہاؤس کی کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ معاہدے میں ناکامی کے بعد امریکی حکومت بندش کا شکار

تاریخی پس منظر:

امریکہ میں حکومتی تعطیلی کا سلسلہ ماضی میں بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ ریگن کے دور میں متعدد شٹ ڈاؤن چند دن جاری رہے۔ بل کلنٹن کے دور میں 1995 میں 21 روزہ تعطیلی اُس وقت کی طویل ترین تعطیلی قرار دی گئی۔
2018 میں ڈونالڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں میکسیکو سرحد پر دیوار کی فنڈنگ کے تنازعے پر 35 روزہ تعطیلی ریکارڈ پر آئی۔
تاہم یکم اکتوبر 2025 سے شروع ہونے والی موجودہ تعطیلی، امریکہ کی تاریخ کی سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن بن چکی ہے، جس کی وجہ غذائی امدادی پروگراموں کی فنڈنگ پر اختلافات بتائے جاتے ہیں۔

اقتصادی اور سماجی نقصانات:

اگر یہ تعطیلی جاری رہی تو:

  • بے روزگار افراد کی تعداد 43 ہزار تک بڑھ سکتی ہے۔
  • 1.9 ملین وفاقی ملازمین یا تو تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں یا عارضی طور پر فارغ کر دیے گئے ہیں۔
  • یہ تعطیلی حکومت کو روزانہ 400 ملین ڈالر تک کا نقصان پہنچا رہی ہے۔
  • خواتین، نوزائیدہ بچوں اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے فوڈ اور میڈیکل سپورٹ کے کئی اہم پروگرام متاثر ہو رہے ہیں۔
  • ایئر ٹریفک کنٹرول اور ہوائی اڈوں میں سیکیورٹی عوامل شدید متاثر ہیں اور ملازمین کی غیر حاضری کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ تعطیلی، 2018 کی شٹ ڈاؤن سے — جس نے براہ راست 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا — زیادہ سنگین اور مہنگی ثابت ہو رہی ہے۔

معیشت اور عالمی بازاروں پر اثرات:

JP Morgan کے مطابق، حکومتی سرگرمیوں میں جمود سے امریکی GDP کی سالانہ شرحِ نمو میں ہر ہفتے 0.1 فیصد کی کمی آ سکتی ہے۔

عوام اور کمپنیوں کے اعتماد میں کمی کے باعث:

  • سرمایہ کاری کا ماحول غیر یقینی ہو گیا ہے
  • عالمی سرمایہ کار محفوظ اثاثوں یعنی سونا اور چاندی خریدنے کی طرف مائل ہو رہے ہیں
  • یہی وجہ ہے کہ شٹ ڈاؤن کے آغاز سے سونے کی قیمتیں تاریخی سطحوں تک بڑھ گئی ہیں۔

سیاسی پس منظر:

رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کانگریس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اخراجات یا تو عارضی طور پر یا ممکنہ طور پر مستقل طور پر کم کرنے کے منصوبے پر زور دے رہے ہیں۔ ان کی انتظامیہ اب تک کم از کم 28 ارب ڈالر کی فنڈنگ شہر اور ڈیموکریٹ اکثریتی ریاستوں سے روک چکی ہے، جسے مخالفین ٹرمپ کی "سیاسی سزا کی مہم” قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکی سینیٹ کی جانب سے حکومت کی بندش ختم کرنے کے ڈیموکریٹس کا بل مسترد 

بین الاقوامی اثرات:

اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا:

  • عالمی مالیاتی منڈیوں میں عدم اعتماد بڑھے گا
  • غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئے گی
  • ڈالر کی قدر متاثر ہو سکتی ہے
  • امریکہ کی اقتصادی ساکھ کو طویل المیعاد نقصان پہنچے گا۔

مشہور خبریں۔

حزب اللہ ہتھیار ڈالنے والا نہیں ہے: صیہونیوں کا اعتراف

?️ 25 ستمبر 2024سچ خبریں: لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر تنازعات کے بعد، ایک

سعودی جرائم میں شریک،یمنی تیل کا تاجر

?️ 20 جون 2022سچ خبریں:امریکی میگزین نے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کے کردار

ریاض اجلاس سے قبل شام کی عرب لیگ میں واپسی کا امکان

?️ 5 مئی 2023سچ خبریں:عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 19 مئی کو

ایوان صدر کی توانائی کی مد میں 10 کروڑ روپے سے زائد کی بچت

?️ 8 جولائی 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) ایوانِ صدر نے توانائی کی مد میں 2 سال

کارائیب میں بڑھتی کشیدگی کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ

?️ 2 دسمبر 2025 کارائیب میں بڑھتی کشیدگی کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ

انسٹاگرام پر نابالغ افراد کی لائیو اسٹریمنگ پر پابندی عائد

?️ 10 اپریل 2025سچ خبریں: سوشل میڈیا انٹرنیٹ کمپنی میٹا نے سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن

معروف بھارتی جوڑی کی 9 سال بعد طلاق

?️ 6 جنوری 2022ممبئی (سچ خبریں) بھارتی شوبز انڈسٹری کی معروف جوڑی عامر علی اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے