یمنیوں کے ہاتھوں اسرائیل کی تین بڑی ناکامیاں

یمن کے خلاف اسرائیل کی تین بڑی ناکامیاں

?️

سچ خبریں:اسرائیل یمنی حملوں کے مقابلے میں تین اہم محاذوں پر مکمل ناکامی سے دوچار ہے؛ دفاعی نظام کی ناکامی، انٹیلیجنس میں ناکامی، اور امریکہ کو جنگ پر اکسانے کی ناکام کوشش،یمن کی عسکری کارروائیاں صہیونی علاقوں میں خوف، اقتصادی نقصان اور اسٹریٹیجک افراتفری کا باعث بن رہی ہیں۔

لبنانی روزنامہ الاخبار کے مطابق، یمن کی مزاحمتی کارروائیاں اسرائیل کے خلاف نہ صرف مسلسل جاری ہیں بلکہ اس نے صہیونی ریاست کو گہرے دفاعی اور اسٹریٹیجک بحران میں دھکیل دیا ہے۔ اسرائیل تین اہم حکمت عملیوں کے ذریعے یمن کو روکنے کی کوشش کر چکا ہے، لیکن ہر محاذ پر ناکامی اس کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔
پہلی ناکامی ؛ دفاعی نظام کی ناکامی
اسرائیل نے یمنی میزائل حملوں کو روکنے کے لیے اپنے دفاعی نظاموں جیسے "حیتس” اور امریکی نظام "تھاڈ” پر انحصار کیا ہے، جو زمین سے باہر (exo-atmospheric) میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ تاہم، یمنی میزائل ان سسٹمز کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے، خاص طور پر جب ان حملوں میں بن گوریون ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ کئی مواقع پر یہ سسٹمز ناکام رہے۔
صنعا اور تل ابیب کے درمیان ایک خفیہ جنگ جاری ہے، جس میں دونوں فریق ٹیکنالوجی کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ یمن کی موجودہ توجہ سپرسانک (مافوق صوت) میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی پر مرکوز ہے تاکہ اسرائیل کے دفاعی نظام کو غیر مؤثر بنایا جا سکے،اسرائیلی تجزیہ کار خود تسلیم کرتے ہیں کہ کوئی بھی دفاعی نظام مکمل نہیں ہوتا، اور چند میزائل اگر اپنے ہدف تک پہنچ جائیں تو بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔
دوسری ناکامی؛ انٹیلیجنس کی ناکامی
اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں یمن میں ایک "بڑے فوجی اہداف کا ڈیٹا بیس” بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عبرانی ویب سائٹ والا کے مطابق، تل ابیب دن رات ایسے اہداف کی تلاش میں ہے، لیکن کامیابی نہ ہونے کے برابر ہے۔
صہیونی ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ جس کام میں امریکہ اور مغرب گزشتہ 10 سالوں میں ناکام رہے، اسرائیل بھی اسے حاصل نہیں کر سکتا۔ درحقیقت، یمنی فورسز نے امریکہ اور برطانیہ کی کئی جاسوسی نیٹ ورکس کو تباہ کیا ہے، جس سے اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس جمع کرنا مزید دشوار ہو گیا ہے۔
تیسری ناکامی؛ جنگ پر مجبور کرنے کی امریکی کوشش کی ناکامی
اسرائیل کی تیسری حکمت عملی یہ رہی ہے کہ وہ امریکہ کو یمن کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی کو توڑنے پر مجبور کرے۔ لیکن امریکی جریدے The Hill کے مطابق، امریکہ تمام آپشنز آزما چکا ہے، اور بالآخر جنگ بندی پر مجبور ہوا۔
یہ جنگ بندی اسرائیل کو خطے کی اسٹریٹیجک گیم سے باہر نکال رہی ہے اور واشنگٹن-تل ابیب اتحاد میں دراڑ پیدا کر رہی ہے۔ امریکی پالیسی اب زیادہ تر چین اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات پر مرکوز ہے، جو خطے میں نئی جنگ کے مخالف ہیں۔
سابق برطانوی سفیر ادموند فِیٹون براون نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اگر اسرائیل چاہتا ہے کہ سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات معمول پر آئیں، تو اسے ان ممالک کی حساسیت اور مفادات کا احترام کرنا ہوگا۔
نتیجہ؛ تمام راستے بند، یمن کی کارروائیاں مزید وسیع
تجزیہ کاروں کے مطابق، یمن کے خلاف اسرائیل کی تمام حکمت عملیاں یا تو ناکام ہو چکی ہیں یا الٹا اثر دے رہی ہیں۔ یمنی حملے روز بروز گہرائی میں جا رہے ہیں، جس سے صہیونی معیشت، عوامی حوصلے، اور دفاعی منصوبے سب متاثر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر سمندری اور فضائی محاصرے میں یمن نے اسرائیل کو نئی چیلنجنگ صورتحال میں لا کھڑا کیا ہے۔

مشہور خبریں۔

بن سلمان کی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی

?️ 27 جولائی 2024سچ خبریں: امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے ریاض کی پالیسیوں کے

ایرانی صدر کی وفات پر پاکستان کا ایک روزہ سوگ کا اعلان

?️ 20 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے

غزہ میں صیہونیوں کی حالت زار

?️ 16 دسمبر 2023سچ خبریں: القسام بٹالینز کے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں صہیونی

کون سے ممالک فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے خواہاں ہیں؟

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں

رانا ثناء اللہ کے خلاف کاروائی کریں گے: فواد چوہدری

?️ 17 اپریل 2021راولپنڈی(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سرکاری افسران کو دھمکیاں

عوامی احتجاج کی لہر سیول میں ٹرمپ کی موجودگی کے ساتھ ہی ہے

?️ 29 اکتوبر 2025سچ خبریں: جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اہم اقتصادی سربراہی اجلاس

ہم یوکرین میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں: بائیڈن

?️ 21 ستمبر 2022سچ خبریں:   اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں اپنے

پاکستان نے افغان امن عمل کی پرعزم حمایت کی: وزیرخارجہ

?️ 18 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پرامن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے