سید حسن نصراللہ لبنان کے قومی ہیرو کیسے بنے؟  

سید حسن نصراللہ لبنان کے قومی ہیرو کیسے بنے؟  

🗓️

سچ خبریں:شہید سید حسن نصراللہ نے نہ صرف لبنان کی آزادی اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کی بلکہ وہ قابض صیہونی حکومت کے خلاف عربی-اسلامی عزت و شرف کے محافظ بھی تھے۔  

ستمبر 2024 کے آخری دنوں میں جب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نیویارک جا رہے تھے تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کریں، بہت سے مرکزی میڈیا نے شمالی محاذ پر جنگ بندی کے معاہدے کے امکان کی خبر دی۔
اس وقت جبکہ لبنانی رہنما واشنگٹن سے مثبت خبروں کا انتظار کر رہے تھے، لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک اور سپاہ پاسداران کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس گروپ کے مرکزی ہیڈکوارٹر میں مشترکہ اجلاس منعقد کیا تاکہ محاذ جنگ کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
لیکوڈ پارٹی کے رہنما کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر شروع ہونے سے صرف چند منٹ پہلے، انہوں نے اسرائیلی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ اور تمام مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کا حکم دیا۔
ایک دہشت گردانہ حملے کے دوران، صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے بیروت کے دل میں حزب اللہ کے کمانڈ ہیڈکوارٹر کے ارد گرد سینکڑوں ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا تاکہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی شہادت کو یقینی بنایا جا سکے۔
صہیونیوں کے خیال کے برعکس، یہ واقعہ لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے خاتمے کا باعث نہیں بنا بلکہ اسنے مزاحمت کے جسم میں نئی روح پھونکی، اس تحریر میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے رہنما قومی ہیرو کیسے بنے؟
طالبم علمی سے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل بننے تک  
چالیس سال پہلے جب اسرائیلی ٹینکوں نے فلسطین کی آزادی کی تنظیم کے خلاف کارروائی کے بہانے بیروت کی سڑکوں پر مارچ کیا، تو امل تحریک سے وابستہ لبنانی مجاہدین نے اپنی موجودگی کا اعلان کیا، جو بعد میں لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے نام سے جانے گئے۔
لبنانی مجاہدین نے اسلامی انقلاب کے مکتب اور امام خمینی سے متاثر ہو کر ولایت فقیہ کے نظریے کو اپنایا اور بیرونی قبضہ کاروں کے خلاف مسلح مزاحمت کا مطالبہ کیا۔
 23 اکتوبر 1983 کو بیروت میں امریکی قبضہ کاروں کا ہیڈکوارٹر حملے کا نشانہ بنا، جس میں 241 امریکی میرینز اور 58 فرانسیسی فوجی ہلاک ہوئے۔
بالکل اسی وقت جب امریکی، فرانسیسی اور اسرائیلی فوجی بیروت کی سڑکوں پر مارچ کر رہے تھے، لبنانی مجاہدین نے خالی ہاتھوں سے ان کے بتدریج انخلا کا راستہ ہموار کیا، جو 21ویں صدی کے آغاز تک جاری رہا۔
یہ تاریخی واقعات اس لیے بیان کیے گئے ہیں تاکہ مزاحمتی تحریک کے حامی مستقبل کے بارے میں فکر مند نہ ہوں، کیونکہ سید حسن نصراللہ نے شہید عباس موسوی کے بعد ایک چھوٹے گوریلا گروپ کو اپنی دانشمندانہ قیادت میں لبنان کی سب سے بڑی سیاسی-فوجی تحریک میں تبدیل کر دیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مزاحمتی بیانیہ نہ صرف جنگ اور بحران کے دوران کمزور نہیں ہوتا، بلکہ شہادت طلبی کی روح کی وجہ سے مزید مضبوط ہوتا ہے۔
لبنان کی ریاست-قوم کی تعمیر میں کلیدی شخصیت  
لبنان میں ریاست-قوم کی تعمیر کے منصوبے کو مکمل کرنے کے سفر میں، شہید نصراللہ نے کلیدی کردار ادا کیا، سید حسن نصراللہ کی قوم پرستی اور لبنان کی سلامتی کے عہد کا سب سے اہم مظہر طوفان الاقصیٰ کی لڑائی میں دیکھا جا سکتا ہے۔
صیہونی حکومت کے خلاف عزالدین القسام بریگیڈز کے غیر متوقع آپریشن کے بعد، مزاحمتی محاذ کے کچھ اراکین نے حزب اللہ کے شمالی محاذ پر براہ راست داخلے کا مطالبہ کیا۔
 اسی دوران، میکرون کی حکومت نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کو فلسطینی محاذ میں داخل نہ ہونے کے بدلے لبنانی پارلیمنٹ کی صدارت اور  54 بلین ڈالر کی امداد کی پیشکش کی۔
سید حسن نصراللہ نے دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے اور لبنان کی اندرونی سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک حکیمانہ راستہ اختیار کیا۔
آج لبنان میں مختلف سیاسی-فکری گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد روزمرہ کی سیاسی کشمکش سے بالاتر ہو کر مزاحمتی بیانیے اور شہید نصراللہ کی شخصیت کے گرویدہ ہیں۔
لبنان میں مقیم صحافیوں اور ماہرین کے میدانی جائزوں کے مطابق، بہت سے عیسائی شہریوں نے اعلان کیا کہ وہ آج ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے اور اپنے روحانی رہنما کی بیعت کریں گے۔
حزب اللہ کے شہید سکریٹری جنرل ایک قومی رہنما کے طور پر لبنان کے مفادات کو کسی بھی طائفہ، مذہب یا سیاسی جماعت سے بالاتر سمجھتے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ لبنان کے لوگ شہید نصراللہ کو ایک قومی شخصیت کے طور پر دیکھتے ہیں جو لبنان کے جھنڈے اور قومی خودمختاری کو کسی بھی فردی یا گروہی خواہش سے بالاتر سمجھتے تھے اور لبنان کی عزت اور مفادات کی حفاظت کے لیے قیمت ادا کرنے کے لیے تیار تھے۔
مزاحمت کا مکتب، خطے کی سلامتی کا ضامن  
اس دور میں جب شہید نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، بنیامین نیتن یاہو اور ٹرمپ نے غزہ کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر منتقل کرنے کی جسارت کی۔
جب سعودی عرب نے اپنے روایتی موقف کی بنیاد پر شاہ عبداللہ کے منصوبے پر مبنی دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا، تو نیتن یاہو نے اسرائیل کے چینل 13 کے ساتھ انٹرویو میں سعودی حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے گستاخانہ لہجے میں کہا کہ اگر واقعی سعودی حکمران فلسطینیوں کی فکر کرتے ہیں تو انہیں جزیرہ نما عرب لے جائیں اور فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ ہموار کریں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں کی عرب حکمرانوں کے خلاف تند زبان اسلامی دنیا کے لیے اس حقیقت کو ثابت کرے گی کہ شہید نصراللہ جیسے مردوں کی موجودگی اسرائیل کی زیادتیوں کے خلاف ایک رکاوٹ تھی اور خطے میں صہیونیوں کی زیادتیوں کو روکتی تھی۔
اگر حزب اللہ شام کے دل میں اسرائیل کی مکمل مسلح فوج کو قابو نہیں کر سکتی تو عرب ممالک کو خطے کی سرحدوں کو دوبارہ تبدیل کرنے اور عظیم مشرق وسطیٰ کے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اسی بنیاد پر پیش گوئی کی جاتی ہے کہ آنے والے سالوں میں ہمیں خطے کے ممالک کے مزاحمتی بیانیے کے ساتھ مزید قریب ہونے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اختتامیہ  
آج 23 فروری 2025 کو لبنان کے عوام اور محور مقاومت کے تمام حامی ایک ایسی عظیم شخصیت کے جنازے میں شرکت کریں گے جو لبنان کی قوم اور خطے کے عوام کی سلامتی کا محافظ تھا۔
آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے واقعات ثابت کریں گے کہ سید حسن نصراللہ نے نہ صرف لبنان کی آزادی اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کی بلکہ وہ قابض صیہونی حکومت کے خلاف عربی-اسلامی عزت و شرف کے محافظ بھی تھے۔ 23 فروری کا موڑ شہید نصراللہ اور شہید صفی الدین کے خون کے طفیل حزب اللہ کی لبنان کی سیاسی فضا میں واپسی اور عرب مشرق میں مزاحمت کے ققنوس کے دوبارہ ابھرنے کا نقطہ آغاز ہوگا۔

مشہور خبریں۔

صہیونی فلسطینی قوم کے خلاف مذہبی جنگ لڑ رہے ہیں:حماس

🗓️ 1 اپریل 2023سچ خبریں:بیت المقدس پر قابض فوج کی گولی سے ایک فلسطینی نوجوان

روپیہ مستحکم،ڈالر کی قیمت کمی

🗓️ 3 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)انٹربینک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران روپے کی قدر

خطے میں امریکہ کا نیا اشتعال انگیز قدم

🗓️ 8 اگست 2023سچ خبریں:امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے 3,000 سے زیادہ امریکی

لبنان سے معاہدہ ایک بڑی غلطی ہوگی:صیہونی وزیر داخلہ

🗓️ 26 نومبر 2024سچ خبریں:صیہونی وزیر داخلہ ایتمار بن گویر نے لبنان کے ساتھ کسی

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس نے پاکستان کو بچا لیا

🗓️ 12 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پی ٹی آئی کی حکومت مین شروع کیے گئے

امریکہ کی طرف سے یوکرین کو بھیجے گئے ہتھیارکو پینٹاگون ٹریک کرنے سے قاصر

🗓️ 4 فروری 2025سچ خبریں: خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق افراتفری کا

یورپی ممالک کے لیے فلسطین کو تسلیم کرنا کیسا ہے؟ناروے کے سفارتکار

🗓️ 13 جون 2024سچ خبریں: ترکی میں ناروے کے سفیر آنڈریاس گارڈر نے انقرہ میں

الجولانی کی شامی فوجیوں کو دھمکی

🗓️ 10 دسمبر 2024سچ خبریں:دہشت گرد گروہ ہیئت تحریرالشام کے رہنما ابو محمد الجولانی نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے