ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی

🗓️

سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کو برطرف کر کے مارکو روبیو کو عبوری مشیر مقرر کر دیا جو امریکی خارجہ پالیسی ماڈل میں ایک بڑی تبدیلی ہے جہاں ادارہ جاتی فیصلہ سازی کی بجائے وفادار افراد کے ذریعے فیصلے لیے جا رہے ہیں۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیر مایک والتز کو ان کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے مارکو روبیو کو عبوری مشیر برائے قومی سلامتی مقرر کر دیا ہے، اس اقدام کو وائٹ ہاؤس کے اندر اختیارات کے ارتکاز اور خارجہ پالیسی میں حکمتِ عملی کی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مایک والتز کی برطرفی کی بنیادی وجہ سیگنال‌گیت نامی اسکینڈل بنی، جس میں انہوں نے ایک صحافی کو غلطی سے ایک خفیہ سیکیورٹی چیٹ گروپ میں شامل کر لیا۔ اس گروپ میں امریکی اعلیٰ سیکیورٹی حکام حساس فوجی منصوبوں، خصوصاً یمن میں آپریشن سے متعلق بات چیت کر رہے تھے۔ اس غلطی سے کچھ معلومات غیر ارادی طور پر میڈیا تک پہنچ گئیں، جس پر صدر ٹرمپ شدید برہم ہوئے۔
نتن یاہو سے خفیہ ملاقات؛ بغیر منظوری کے سفارتکاری
اس کے ساتھ ہی، اطلاعات سامنے آئیں کہ والتز نے وزارتِ خارجہ یا صدر کی اجازت کے بغیر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی اور ایران پر پیشگی حملے کے امکانات پر بات چیت کی۔ اس عمل کو وائٹ ہاؤس نے خودمختار سفارتکاری قرار دیا اور اسے امریکی پالیسی کے لیے نقصان دہ سمجھا۔
اندرونی اختلافات اور آزادانہ پالیسی رویے
ذرائع کا کہنا ہے کہ والتز اکثر ٹرمپ کی پالیسی سے متضاد موقف اختیار کرتے تھے، خاص طور پر یمن اور شام میں جارحانہ کارروائیوں کی حمایت میں، جب کہ ٹرمپ عسکری مداخلت میں کمی کے حامی ہیں۔ یہ بڑھتے ہوئے اختلافات اعتماد کے بحران کا سبب بنے۔
عہدے سے ہٹانا، مگر مکمل اخراج نہیں
بالآخر، تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، والتز کو اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر نامزد کیا گیا، تاکہ اندرونی پارٹی ہم آہنگی کا تاثر قائم رہے، جبکہ عملی طور پر وہ سیکیورٹی فیصلہ سازی سے خارج کر دیے گئے۔
مارکو روبیو کی تقرری؛ اسٹریٹجک اور طاقت کا مرکز
مارکو روبیو کی بطور عبوری مشیر تقرری کو ٹرمپ انتظامیہ میں پاور سینٹر کو مزید مضبوط کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ روبیو کا ماضی اور ان کی سخت گیر خارجہ پالیسی امریکہ کی آئندہ حکمت عملی کا عندیہ دیتی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سیگنال‌گیت اسکینڈل کے بعد مائیک والتز کو ہٹاتے ہوئے مارکو روبیو کو عبوری مشیر قومی سلامتی مقرر کیا، یہ اقدام خارجہ پالیسی میں تبدیلی اور اختیارات کے ارتکاز کا مظہر ہے۔
 ٹرمپ کا فیصلہ؛ وزیر خارجہ مارکو روبیو کو قومی روبیو نقاد سے وفادار تک
روبیو، جو ماضی میں ٹرمپ کے شدید سیاسی ناقد سمجھے جاتے تھے، گزشتہ دو برسوں میں اپنے مؤقف میں واضح تبدیلی لاتے ہوئے ٹرمپ کے قریبی اور وفادار اتحادی بن چکے ہیں۔
دو اہم مناصب ایک فرد کے ہاتھ میں
روبیو کا قومی سلامتی کے عبوری مشیر کے طور پر تقرر ایسے وقت میں ہوا جب وہ ابھی بھی وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہیں۔ یہ صورتحال ماضی میں ہنری کسنجر کے دور کی یاد دلاتی ہے، جنہوں نے 1970 کی دہائی میں دونوں کلیدی عہدوں کو بیک وقت سنبھالا تھا۔
اختیارات کا ارتکاز، فیصلہ سازی کا انحصار
ان دونوں حساس عہدوں کی مرکزیت روبیو کے ہاتھ میں آنے سے ٹرمپ انتظامیہ کی فیصلہ سازی میں زیادہ ذاتی کنٹرول ممکن ہو گیا ہے۔ اس تبدیلی کو تجزیہ کار امریکی ایگزیکٹو اسٹرکچر میں بے مثال ارتکازِ اقتدار قرار دے رہے ہیں۔
روبیو اس وقت صرف خارجہ پالیسی اور سیکیورٹی ہی نہیں، بلکہ USAID (امریکی ایجنسی برائے ترقیاتی امداد) اور نیشنل آرکائیوز جیسے اداروں کی غیر مستقیم نگرانی بھی کرتے ہیں، جس سے ان کی حیثیت مرکزی اسٹراٹیجک پلیر کے طور پر مزید مستحکم ہو گئی ہے۔
ادارہ جاتی توازن میں تبدیلی
اس طاقت کے ارتکاز کے نتیجے میں روایتی ادارے جیسے کہ قومی سلامتی کونسل (NSC) اور وزارت دفاع، فیصلہ سازی میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ اب بیشتر اہم فیصلے ٹرمپ کے قریبی اور وفادار حلقے کے ذریعے کیے جا رہے ہیں۔
پالیسی کا نیا ماڈل: شخصی اور لچکدار
روبیو کی تقرری ایک سادہ پرسنل تبدیلی نہیں، بلکہ یہ ٹرمپ کی اس بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ ادارہ جاتی پالیسی میکنگ کو ذاتی اور وفادار مرکز فیصلوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ ماڈل اگرچہ فیصلہ سازی میں تیزی لا سکتا ہے، لیکن طویل المدت طور پر استحکام، شفافیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کے لیے ایک بڑا خطرہ بھی بن سکتا ہے۔
روبیو کی تقرری، امریکی خارجہ پالیسی میں نئی حکمت عملی کی علامت
امریکہ میں قومی سلامتی ٹیم میں حالیہ تبدیلیاں، بالخصوص مارکو روبیو کی بطور عبوری مشیر برائے قومی سلامتی تقرری، اس بات کی علامت ہیں کہ صدر ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کو ذاتی اعتماد، سیاسی وفاداری اور مرکوز اختیار پر استوار کر رہے ہیں نہ کہ ادارہ جاتی مہارت یا سفارتی تجربے پر۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس نئی ساخت سے قومی سلامتی کونسل (NSC)، وزارت دفاع اور یہاں تک کہ سی آئی اے جیسے ماہر اداروں کا کردار بتدریج محدود ہو رہا ہے، اور فیصلے صرف صدر کے قریبی حلقے میں کیے جا رہے ہیں۔
عملی سطح پر کیا بدلے گا؟
مارکو روبیو کے دوہری کردار وزیر خارجہ اور مشیر قومی سلامتی نے انہیں پالیسی سازی کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے، جس سے زیادہ سخت، نظریاتی اور یک طرفہ خارجہ پالیسی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
روبیو کا چین، ایران، وینزویلا اور کیوبا کے حوالے سے سخت موقف پہلے ہی معروف ہے، اور اب انہیں ان پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے وسیع اختیارات حاصل ہو چکے ہیں۔
 اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ چند ماہ میں امریکہ ان ممالک کے خلاف مزید جارحانہ موقف اختیار کر سکتا ہے بغیر اس کے کہ داخلی ادارے یا اتحادی ممالک اس کا متوازن جواب دے سکیں۔
ان تبدیلیوں کا ایک بڑا اثر کثیر الجہتی سفارتکاری پر بھی پڑے گا۔ تجزیہ کار پیشگوئی کر رہے ہیں کہ امریکہ اب اقوام متحدہ، نیٹو اور سلامتی کونسل جیسے پلیٹ فارمز پر کم انحصار کرے گا، اور زیادہ تر براہِ راست اور انفرادی فیصلے کرے گا — جو کہ ٹرمپ کے امریکہ فرسٹ نظریے کا تسلسل ہے۔
خطرات؛ ناہمواری، غلط فہمیاں، اتحادیوں کا عدم اعتماد
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ مرکوز اور شخصی فیصلہ سازی، قومی سلامتی اور انٹیلیجنس اداروں میں ربط کی کمی کا باعث بن سکتی ہے خاص طور پر یوکرین جنگ، جنوبی بحیرہ چین، روس، یا شمالی کوریا جیسے حساس معاملات میں۔
یہی نہیں، بلکہ امریکہ کے اتحادی بھی اس تبدیلی سے پریشان ہیں، کیونکہ یہ پالیسی کے تسلسل اور شفافیت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
خارجہ پالیسی، داخلی سیاست کا ہتھیار؟
ٹرمپ اب اپنی ٹیم میں ان چہروں کو شامل کر رہے ہیں جو ان کے ذاتی نظریات سے مکمل ہم آہنگ ہیں۔ اس سے خارجہ پالیسی کو صرف عالمی معاملات سے نہیں، بلکہ داخلی سیاسی مفادات سے بھی جوڑ دیا گیا ہے۔
اگرچہ یہ قلیل مدت میں پالیسی کو مزید یکساں اور فوری بنا سکتا ہے، لیکن طویل مدت میں یہ عالمی سطح پر امریکی ساکھ، تنوعِ رائے، اور بین الاقوامی فیصلہ سازی کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

بہادرقوم کی حمایت سے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے: عثمان بزادر

🗓️ 22 اپریل 2021لاہور (سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ دشمن

پیپلز پارٹی کا آرمی چیف کے حوالے سے اعتزاز احسن کے بیان سے اظہار لاتعلقی

🗓️ 13 اکتوبر 2022 اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے بزرگ رہنما اعتزاز

ہم افغانستان میں خواتین پر سے پابندیاں ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں: اقوام متحدہ

🗓️ 2 فروری 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے بتایا کہ

ایف بی آر کا سسٹم ہیک کئے جانے کا انکشاف

🗓️ 9 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخزانہ شوکت ترین نے ایف بی آر کا سسٹم7دنوں

ملک میں 12 کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں: شیخ رشید

🗓️ 24 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اعلان کیا ہے کہ

عمران خان کی سیاست آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھومتی ہے، بلاول بھٹو

🗓️ 15 نومبر 2022کراچی: (سچ خبریں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران

تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں غیر معمولی گراوٹ

🗓️ 5 اگست 2024سچ خبریں: بلومبرگ ویب سائٹ نے اعلان کیا کہ تہران اور لبنان

امریکی یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف مظاہروں کا اہم موڑ

🗓️ 29 اپریل 2024سچ خبریں: آج امریکی یونیورسٹیوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے اس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے