لاہور {سچ خبریں} پاکستان میں مرگی کے مرض میں 20 لاکھ سے زائد افراد مبتلا ہیں، اس کی علامات میں دماغی چوٹ، ٹائیفائیڈ، تپ دق، بلڈ پریشر اور ذہنی صدمات شامل ہیں۔
جنرل اسپتال لاہور میں منعقدہ آگاہی واک اور سیمینار میں ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹروں اور اسپتال کے عملے نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کا کہنا تھا کہ مرگی موروثی مرض نہیں، نہ ہی یہ جن بھوت کا کوئی اثر ہے۔
انھوں نے کہا کہ طبی ماہرین کے مطابق اکثر مریض جعلی عاملوں اور پیروں کے پاس جا کر کیس خراب کر لیتے ہیں، یہ قابل علاج مرض ہے۔
دیگر طبی ماہرین نے کہا کہ مریضوں کو مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ پاکستان میں مرگی کے مرض میں 20 لاکھ سے زائد افراد مبتلا ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کا کہنا تھا کہ مرگی موروثی مرض نہیں، نہ ہی یہ جن بھوت کا کوئی اثر ہے۔
انھوں نے کہا کہ طبی ماہرین کے مطابق اکثر مریض جعلی عاملوں اور پیروں کے پاس جا کر کیس خراب کر لیتے ہیں، یہ قابل علاج مرض ہے۔
دیگر طبی ماہرین نے کہا کہ مریضوں کو مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ پاکستان میں مرگی کے مرض میں 20 لاکھ سے زائد افراد مبتلا ہیں۔