سچ خبریں:عرب دنیا کے ماہر تجزیہ کار نےمزاحمتی تحریک کے اسرائیلی ٹھکانوں پر وسیع اور غیر معمولی حملوں کو میزائل انتفاضہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔
انٹر ریجنل اخبار رای الیوم کے ایڈیٹر اور عرب دنیا کے ممتاز تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے مقبوضہ علاقوں میں حالیہ صورتحال اور صیہونی حکومت کے ٹھاکانوں پر مزاحمتی تحریک کے غیر معمولی اور بڑے پیمانے پر حملوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا، رپورٹ کے مطابقانہوں نے کہاکہ یافا ، حیفا اور اللد (جارج حباش کی جائے پیدائش) جیسے شہروں کی سڑکوں کو آباد کاروں کے ساتھ تصادم کے میدان میں تبدیل کرنا ایک تاریخی واقعہ ہے جواسرائیل کے خاتمے کے لئے الٹی گنتی کے شروع ہونے کی علامت ہے۔
عربی زبان کے تجزیہ کار نے مقبوضہ علاقوں اور مزاحمتی تحریک کی جانب سے صہیونی حکومت کے ٹھکانوں پر کیے جانے والے بے مثال میزائل حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات میزائل انتفاضہ ہیں جس نے اسرائیلی ڈیٹرنس اور اس کے آئرن گنبد کے جھوٹے افسانہ کی ہوا نکال دی ہے۔
عطوان نے مزید کہا کہ آئندہ اسرائیل کا کیا حشر ہونے والا ہے جو بہت بڑا اور بدتر ہے،یادرہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ 3 روز میں مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے 1500 سے زیادہ راکٹ اور میزائل داغے گئے ہیں، ادھرفلسطینی مزاحمتی گروپوں نے تل ابیب کے اندر بڑے پیمانے پر حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے۔
اس سلسلے میں صہیونی میڈیا نے تل ابیب کے وسطی علاقوں جن میں بنگورین ہوائی اڈہ بھی شامل ہے ، پر راکٹ حملوں کی وجہ سے سائرن بجنے کی آواز کی اطلاع دی، عربی زبان کے میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں عوامی بنیاد ڈھانچہ پر بمباری کے جواب میں حماس کی فوجی ونگ عزالدین القسام کی بٹالینوں نے تل ابیب کے خلاف راکٹ اور میزائل کاروائیوں کی ایک نئی لہر کا آغاز کیا ہے۔