اسلام آباد(سچ خبریں) عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کو آئندہ 2 روز میں آئی ایم ایف میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فریم ورک ملنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔
میڈیا ذرائع وزارت خزانہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اگلے مالی سال بجٹ کا حجم تقریباً 10 ہزار ارب روپے ہوجائے گا ، پاکستان کی جانب سے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کی گئی ہے ، اس حوالے سے آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے مذاکرات بجٹ منظوری کے بعد ہوں گے ، مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف قرض معاہدے پر دستخط کریں گے، پاکستان کی طرف سے وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک دستخط کریں گے۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا ، انہوں نے معاشی صورتحال پر مشاورت کے لئے اتحادیوں کو مدعو کیا ہے ، اس مقصد کے لیے وزیر اعظم حکومتی اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے اور انہیں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے آگاہ کریں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے اتحادی ارکان قومی اسمبلی کو پیر کو عشائیہ پر مدعو کیا گیا ہے ، جہاں وہ حکومت کی اتحادی جماعتوں سے معاشی چیلنجز سے نمٹنے پر مشاورت سمیت مہنگائی کے خاتمے کے لیے ارکان اسمبلی سے تجاویز لیں گے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سپر ٹیکس لگانے کا مقصد غربت کا خاتمہ قرار دیا ، انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ غربت کے خاتمے کے مقصد سے کیا ، متمول طبقے سے کہا ہے وہ بوجھ بانٹ کر قومی فرض پوراکریں ، براہ راست ٹیکس سے حاصل رقم مالی مشکلات سے متاثر افراد پرخرچ ہوگی ، میکرو اکنامک استحکام پہلا قدم ہے، اتحادی حکومت معاشی خود کفالت حاصل کرنا چاہتی ہے، ہماری قومی سلامتی کا معاشی انحصار سے بہت گہراتعلق ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت کے اقتدارمیں آنے پر دو راستے تھے ، پہلاراستہ تھا الیکشن کرائیں اورمعیشت کوٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے لیے چھوڑ دیں جب کہ دوسرا راستہ یہ تھا کہ پہلے اقتصادی چیلنجز سے نمٹا جائے ، ہم نے پاکستان کو معاشی دلدل سے بچانے کا انتخاب کیا اور پاکستان کو پہلے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلابجٹ ہے جس میں معیشت کی بحالی کا منصوبہ ہے، سخت فیصلے ملک کو معاشی بحران پر قابو پانے کے قابل بنائیں گے، حکومت نے کم آمدنی والے اور تنخواہ دارپرکم سے کم بوجھ ڈالنےکی کوشش کی ، حکومت نے یہ فیصلہ غربت کے خاتمے کے مقصد سے کیا ہے ، متمول طبقے سے کہا ہے وہ بوجھ بانٹ کر قومی فرض پوراکریں، براہ راست ٹیکس سے حاصل رقم مالی مشکلات سےمتاثر افراد پرخرچ ہوگی۔