سرینگر: (سچ خبریں) من پسند غیر ملکی سفارت کاروں کے دورہ کشمیر کے پیش نظرسرینگر، گاندربل اور بڈگام اضلاع میں ہزاروں اضافی بھارتی فوجی تعینات کیے گئے ہیں جس سے علاقہ میدان جنگ کا منظرپیش کررہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آج نام نہاد اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے باوجود سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔بھارتی حکام نے پورے علاقے میں نگرانی کے جدیدآلات نصب کئے اور پابندیاںمزید سخت کر دیں۔ ڈرونز کے ذریعے حساس علاقوں کی نگرانی کی جارہی ہے، اسٹریٹجک مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں اورلوگوں کی نقل وحرکت پر نظررکھنے کے لئے خصوصی چیک پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔
جگہ جگہ گاڑیوں اورمسافروں کی تلاشی کے دوران لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کئے جارہے ہیں اور اختلاف رائے کی نشاندہی کے لیے موبائل فون سروسز اورانٹرنیٹ کی نگرانی کی جارہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے دم گھٹ رہاہے اورہم اپنی ہی سرزمین پر قیدیوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔ پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور طبی سہولیات اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
بھارتی فوجیوں کی بھاری تعداد میں موجودگی کی وجہ سے بہت سی دکانیں اور بازار بند ہیں جس سے کاروبار کو شدیدنقصان پہنچ رہاہے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کشمیر میں اس طرح کی پابندیاں لگائی گئی ہیں بلکہ پہلے بھی اس طرح کے اقدامات کئے جا چکے ہیں جس سے اختلاف رائے کو دبانے اور بنیادی حقوق کی پامالی کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل، آبروریزی، تشدد اور جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔