سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں پریس انکلیو سرینگر میں مختلف سرکاری محکموں کے عارضی ملازمین نے اپنی ملازمتوں کی مستقلی کے مطالبے کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ۔مظاہرین کا کہناتھا کہ وہ برسوںسے ریگولرائزیشن اور تنخواہوں میں اضافے کے منتظر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج پر مجبور ہیں ۔تاہم اپنے مطالبات منوانے کیلئے ان کے پاس حتجاج کے سوا کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے عارضی مزدوروں نے بھی ریگولرائزیشن کے مطالبے کے حق میںاحتجاج کیا تھا۔
ادھر کیریان گنڈیال اور پنڈوری کے رہائشیوں نے دریائے راوی اور اجھ بیراج میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کان کنی کے خلا ف جموں کے علاقے کٹھوعہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ خواتین سمیت مظاہرین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ کو ایک یادداشت پیش کی جس میں کان کنی کی غیر منظم سرگرمیوںاورخزانے کو پہنچنے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کیاگیاہے۔
راجپوت برادری کی تنظیم یووا راجپوت سبھا نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی جلد از جلد ریاستی شناخت کی بحالی کیلئے جموں میں احتجاجی مارچ کیا۔ تنظیم کے رہنما ئوں نے خبردار کیاکہ اگر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اپنا وعدہ پورانہیں کرتی تو وہ اپنے احتجاج میں تیزی لائیں گے ۔تنظیم کے کارکنوں نے صدر وکرم سنگھ کی قیادت میں جموں شہر کے وسط میں جیول چوک کے قریب توی پل پر مہاراجہ ہری سنگھ کے مجسمے سے ریلی نکالی۔