نئی دلی: (سچ خبریں) دلی ہائیکورٹ نے بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے تہاڑ جیل میں قید جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی درخواست ,سماعت کے لیے آئندہ سال14فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہائی کورٹ نے منگل کو سپرنٹنڈنٹ جیل کویاسین ملک کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔رواں سال اگست میں ہائی کورٹ نے محمد یاسین ملک کوپروڈکشن وارنٹ کے مطابق تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔اس سے قبل 29مئی کو ہائی کورٹ نے یاسین ملک کی عدالت میں پیشی کے حکمنامے میں ترمیم کرتے ہوئے انہیں ذاتی طورپر پیش کرنے کی بجائے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاسین ملک کو گزشتہ سال19مئی کو ایک نام نہاد فنڈنگ اور آزادی پسند سرگرمیوں کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ این آئی اے کی عدالت کے جج پراوین سنگھ نے یاسین ملک کو عمر قید اور10لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ محمد یاسین ملک نے10مئی کو بھارتی عدلیہ کے تعصب کا ادراک کرتے ہوئے این آئی اے عدالت میں اپنے خلاف الزامات کا دفاع کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ این آئی اے نے یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کے عدالتی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سزا بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ بھارت کی مودی حکومت آئندہ سال عام انتخابات میں کامیابی کیلئے محمد یاسین ملک کے خلاف کئی دہائیوں قبل دائر کیے گئے جھوٹے مقدمے میں انہیں سزائے موت دلوانا چاہتی ہے۔