سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کو پاک-بھارت تعلقات میں ایک اہم کڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک پاک-بھارت تعلقات بے معنی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان خطوط کے تبادلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاہم تنازعہ کشمیر کے حل پر توجہ مرکوز کئے بغیر یہ تمام پیشرفت بے معنی اور بے سود ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیاجاتا، اس وقت تک ایسی پیش رفتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پیش رفت کے بغیر کشمیریوں کے لئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی کوئی اہمیت نہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک پر زوردیاکہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور نریندر مودی کے درمیان خطوط کا تبادلہ اگرچہ اچھی شروعات ہے تاہم دونوں رہنمائوں کا مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے تاکہ یہ مسئلہ پرامن طور پر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوسکے۔
مولوی بشیرنے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا بہترین موقع ہے اور انہیں نتیجہ خیز مذاکرات شروع کرنے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر بنیادی مسئلہ ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو جاتا ، اس وقت تک نہ باہمی تعلقات بہتر ہوں گے اورنہ ہی خطے میں پائیدار امن قائم ہوگا۔
حریت رہنما نے کہا کہ کشمیری عوام کیلئے یہ اقدامات اسی وقت اہمیت کے حامل ہوں گے جب ان کا مقصد مسئلہ کشمیر کا حل ہوگا۔
دریں اثناء جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کو درپیش مصائب اور مشکلات کو ختم کرنے اور ان کو حقوق دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
امیتاز احمد ریشی جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ان کے گھر گئے۔