سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت نے کشمیری طلبا کے خلاف غیرقانونی کاروائی کرتے ہوئے ویزا ہونے کے باوجود پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا جس کے بعد طلبا نے بھارتی حکومت کی اس حرکت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بیسیوں طلباء اور دیگر افرادکو تمام تر سفری اور دیگر قانونی دستاویزات کے باوجود واہگہ بارڈر پر پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے درجنوں طلباءاور دیگر افراد پاکستان آنے کیلئے جب بدھ کے روز واہگہ بارڈر پہنچے تو بھارتی حکام نے انہیں سفری دستاویزات کے باجود پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا، بھارتی حکام کے اس غیر منصفانہ اور جابرانہ رویے کے خلاف طلباء اور شہریوں نے بھارتی حکام کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمداحسن اونتو نے مقبوضہ علاقے کے طلباء اور دیگر افراد کو سفری دستاویزات کے باوجود پاکستان میں داخل ہونے کی جازت نہ دینے کے بھارتی حکام کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق شبیر احمد ڈار اورمحمد احسن اونتو نے سرینگر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیری طلباء اور دیگر افراد کو پاکستان جانے سے روکنے کی منظم کارروائی طلبا ء کے حق تعلیم، حق نقل و حرکت اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوںنے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے جس کا اقوام متحدہ کو نوٹس لینا چاہیے۔
انہوںنے کہا کہ طلباء کو روکنے کی اس کارروائی سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں ایک آمرانہ حکومت برسراقتدار ہے جس کا واحدمقصد بھارتی اور جموں کشمیر کے مسلمانوں کو دبانا ہے۔شبیر احمد ڈار اور محمد احسن اونتو نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام انسانی حقوق اور آزادی کے حوالے سے عالمی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری طلباء کے پاس باقاعدہ ویزہ تھا اور پاکستان ہائی کمیشن نے بھارتی حکام کو بھی کشمیری طلباء اور دیگر افراد کی تعداد وغیرہ کے بارے میں آگاہ کررکھا تھا۔
انہوںنے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے لہذا مسئلہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کو کشمیری طلباء کا مستقبل تاریک کرنے سے روکا جائے۔