سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں انتہاپسند جماعت بی جے پی کے رہنما راکیش پنڈت کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے راکیش پنڈت کو بدھ کے روز مقبوضہ وادی کے جنوبی شہر ترال میں گولی مار دی جہاں وہ اپنے ایک دوست سے ملاقات کے لیے گئے تھے، بعد ازاں انہیں ہسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا۔
واضح رہے کہ راکیش پنڈیت بھی ترال میں میونسپل آفس کے لیے منتخب عہدیدار تھے، ان کا جنازہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے جنوبی شہر لے جایا گیا۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی کے مقامی رہنما خطے کے مرکزی شہر سری نگر میں ایک محفوظ رہائش گاہ میں قیام پزیر تھے اور جہاں ان کے ساتھ دو پولیس گارڈز ہوتے تھے تاہم وہ ان کے بغیر ترال چلے گئے تھے
دوسری جانب آج صبح ترال شہر میں انسداد بغاوت پولیس کیمپ کے اندر فائرنگ سے ایک شخص شہید ہوگیا جسے پولیس نے دہشت گرد تنظیم کا رکن قرار دیا۔
ایک بیان میں پولیس نے بتایا کہ محمد امین ملک نے دوران تفتیش ایک افسر سے خودکار رائفل چھین لی اور اس پر فائر کیا جس سے افسر شدید زخمی ہوگیا، بیان میں کہا گیا کہ بعدازاں اس نے کمرہ تفتیش کے اندر پوزیشن لی۔
پولیس نے بتایا کہ وہ امین ملک کی والدہ کو کیمپ لے کر آئے اور اسے ہتھیار ڈالنے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی تاہم اس نے انکار کردیا اور وقفے وقفے سے رات بھر پولیس پر فائرنگ کرتا رہا، بیان میں کہا گیا کہ بعدازاں پولیس نے اسے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کردیا۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ اتوار کو 38 سالہ مزدور کو گرفتار کیا اور اس کے پاس سے بغیر لائسنس شکار کے لیے استعمال ہونے والی ایک رائفل برآمد کی۔
پولیس کے مطابق امین ملک سابق مجاہد تھا، ان کا کہنا تھا کہ انہیں 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا اور چند سال بعد رہا کردیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امین ملک کا چھوٹا بھائی 2019 میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا، امین ملک کی والدہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ان کے بیٹے پر حراست کے دوران تشدد کیا اور اتنا مارا پیٹا کہ اس نے اس طرح سے مرنا پسند کیا۔
خیال رہے کہ 2019 میں مودی کی ہندو قوم پرست جماعت نے آئینی تبدیلیاں کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی نیم خودمختار ریاست کی حیثیت سے محروم کردیا تھا جس سے وہاں کی عوام کو زمینی ملکیت اور ملازمتوں میں خصوصی حقوق ختم ہوگئے تھے۔