سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک بھرپور جنگ چھیڑرکھی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے ان کی منصفانہ جدوجہد کو دبایا جاسکے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ڈرا نے دھمکانے اورانہیںاپنے مقصد سے دستبردارہونے پر مجبورکرانے کے لئے10لاکھ سے زائد قاتل فوجیوں کے ساتھ ساتھ اپنی ہندوتوا انتظامیہ، پارلیمنٹ، تحقیقاتی اداروں،خفیہ ایجنسیوں، فرقہ پرست میڈیا اور متعصب عدلیہ کو استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کی ہندوتوا اسٹیبلشمنٹ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پرکشمیریوں کو سزا دینے کے لئے قتل و غارت، وحشیانہ تشدد، اندھا دھند گرفتاریاں، ملازمین کی معطلی، جائیدادوں پر قبضہ اور تحقیقاتی ایجنسیوںکے ذریعے چھاپے جیسے گھنائونے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔اس کے علاوہ کشمیریوں کو ان کی منفرد شناخت، تاریخ، ثقافت، مذہب اور سب سے بڑھ کر ان کی سرزمین سے محروم کرنے کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی سرزمین چھیننے اور انہیں اپنی ہی سرزمین پر بے گھر کرنے کے لیے اسرائیلی طرز کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے خبردار کیا کہ مختلف حیلوں بہانوں سے کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا اور اراضی قوانین میں ترامیم زمینوں پر قبضہ کرنے اور مقامی لوگوں کو ان کے ذریعہ معاش اور وسائل سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام جابرانہ ہتھکنڈے اور سازشیں ناکام ہو چکی ہیں اور آئندہ بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہیں گی ۔ ترجمان نے کہاکہ کشمیری اپنی جدوجہد کو مکمل کامیابی تک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان کو جو کشمیر کاز کی موثر طریقے سے وکالت کر رہا ہے، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا فوجی دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے خطرے سے دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔ اگر ہندوتوا دہشت گردی اور اس کے اسلام اور کشمیردشمن ایجنڈوں کو روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ انسانیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔لہذا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، عالمی برادری کو کارروائی کرنی چاہیے۔