جموں: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے پانچ بے گناہ کشمیریوں کے خلاف کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ( پی ایس اے) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یواے پی اے) تک مقدمات درج کردیے جنہوں نے بھارت کے نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن کی طرف سے مقامی آبی وسائل کے استحصال کے خلاف احتجاج میں شرکت کی تھی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک بیان میں ان ظالمانہ قوانین کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کی اور اسے پرامن اختلاف رائے کو دبانے کے لئے طاقت کا وحشیانہ استعمال قراردیا۔
انہوں نے نو منتخب حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے خلاف ایسے قوانین کے بلاجواز استعمال کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔محبوبہ مفتی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہاکہ گزشتہ پانچ سال کے دوران جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف معمولی الزامات پر پی ایس اے اور یواے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے ۔
انہوں نے کہاکہ تازہ ترین واقعات حیران کن ہیں کیونکہ لوگوں کو نو منتخب حکومت سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ انہوں نے نئی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کرے تاکہ جائز خدشات کا اظہار کرنے والے شہریوں کے خلاف کالے قوانین کے اندھا دھند استعمال کو روکا جا سکے۔قابض حکام نے پی ایس اے کے نفاذ کادفاع کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والے نوجوان امن عامہ کے لیے خطرہ ہیں۔
دریں اثناء ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ نے مزید 22افراد کی قریبی نگرانی کا حکم دیا ہے جو بقول ان کے علاقے میں اہم بھارتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔