سرینگر: (سچ خبریں) سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں پریس کی آزادی کو دبانے اور کشمیری صحافیوں کو قابض فورسز اور بی جے پی حکومت کا ترجمان بننے پر مجبور کرنے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
میڈیا کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ اگرچہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں صحافی ایک طویل عرصے سے بھارت کے ریاستی جبر کا شکار ہیں لیکن 5اگست 2019کو مودی حکومت کی طرف سے علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ان پرڈھائے جانے والے مظالم میں کئی گنا اضافہ ہو اہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کشمیر میں پریس کو دبا کر اپنے جرائم کو چھپا نہیں سکتی۔انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کے اداروںپر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور علاقے میں آزاد صحافت کو بچائیں۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں صحافی انتہائی مشکل حالات میں کام کررہے ہیں اور علاقے میں 1989سے اب تک متعدد صحافی قتل اور زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے بارے میں آر ایس ایس سے وابستہ بھارتی میڈیا کی جانبدارانہ رپورٹنگ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے بارے میں من گھڑت اورجھوٹی خبروں سے عیاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے زیر اثر بھارتی ذرائع ابلاغ مقبوضہ علاقے کی اصل صورتحال کے بارے میں غلط اورجھوٹی خبریں پھیلارہے ہیں۔ماہرین نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں بھارتی میڈیاکی اشاعت ونشریات کو پیشہ ورانہ صحافت کا فسانہ قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ بھارتی صحافی اور ٹی وی اینکرز وہی بیان کر رہے ہیں جو کشمیر کے بارے میں مودی حکومت کی سرکاری پالیسی ہوتی ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی ذرائع ابلاغ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کے لیے جھوٹی خبروں کا سہارا لے رہے ہیں۔