سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں دو شہریوں کے بہیمانہ قتل پر غم وغصے کی لہر ڈوڈ گئی ہے۔ انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کے لیے کٹھوعہ میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے ضلع بارہمولہ کے علاقے سنگرمہ چوک میں تلاشی کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ایک ٹرک کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اسکا ڈرائیور شہید ہو گیا۔ بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں مکھن دین نامی ایک نوجوان کو دوران حراست تشدد کر کے شہید کردیا۔
لوگوں نے دو بیگناہ شہریوں کے قتل پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی اموات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کیلئے کٹھوعہ میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہیں اور علاقے میں بڑی تعداد میں فورسز اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔
دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے” ایکس “پر لکھا کہ کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں 25 سالہ مکھن دین کو عسکریت پسندوں کا ساتھی قرار دیکر حراست میں لیا گیا اور بعد ازاں تشدد کر کے شہید کیا گیا۔ انہوںنے لکھا کہ انتظامیہ نے اس بہیمانہ واقعے کے خلاف مظاہروں کو روکنے کیلئے علاقے کو سیل کر دیا اور انٹرنیٹ سروس معطل کی ہے۔محبوبہ مفتی کہا ہے کہ علاقے میں شدید خوف و دہشت کا ماحول ہے اور بھارتی فورسز اہلکار مزید لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے نوجوان کے دوران حراست قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔
پیلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما اور محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بھی ”ایکس “ پر لکھا کہ بھارتی فوجیوں نے کٹھوعہ میں ایک شہری کو دوران حراست تشدد کے ذریعے جبکہ بارہمولہ کے علاقے سوپورکے رہائشی ایک شخص کو گولی مار کر شہید کیا ، کیا کشمیریوں کی زندگیاں اتنی سستی ہیں ، آپ کب تک بے لگام استثنیٰ کا جواز پیش کرتے رہیں گے۔
سول سوسائٹی کے حلقوں نے بھی شہریوں کے قتل پر غم و غصے کا بھر پور اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔