سرینگر: (سچ خبریں) نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے پارلیمانی انتخابات سے قبل مقبوضہ علاقے میں جبر واستبداد کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ، بھارتی فورسز نے مختلف علاقوں میں حریت کارکنوں، علمائے کرام اور صحافیوں سمیت سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی پارلیمانی انتخابات 19 اپریل سے 20 مئی تک پانچ مرحلوں میں ہو رہے ہیں۔
میڈیا کے مطابق بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ ایجنسیوں نے مقبوضہ علاقے میں محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ، فورسز اہلکار لوگوں کو شدید ہراساں کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر اپنے جذبات اور رائے کا اظہار کرنے پر صحافیوں، حقوق کے کارکنوں اور عام شہریوں کو تھانوں میں طلب کر کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
بھارتی ایجنسیاں کشمیریوں کو انتخابات میں ہندوتوا بی جے پی اور اس کے کٹھ پتلیوں کی حمایت کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ مقبوضہ علاقے کی اصل صورتحال کو دنیا سے پوشیدہ رکھنے کیلئے عام شہریوں اور صحافیوں کے ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور یگر اکائو نٹس کو مسلسل سنسر کیا جا رہا ہے ۔ کشمیریوں کے موبائل فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں اور بھارتی ایجنسیاں ہر فرد کی سرگرمیوں کو مانیٹر کر رہی ہیں۔
دریں اثنا سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد علاقے میں سنسرشپ ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے جسکا مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے استعماری ہتھکنڈوں سے قوموں کے جذبہ حریت کو ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔