12 روزہ جنگ میں اسرائیل کا طوفان الاقصی کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ نقصان

طوفان الاقصی

?️

سچ خبریں: صہیونی ریجن اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ، جو 21 جون 2025 تک جاری رہی اور بالآخر جنگ بندی پر منتج ہوئی، گزشتہ نصف صدی میں اس ریجن کے لیے سب سے مہنگی اور تباہ کن فوجی جھڑپ ثابت ہوئی ہے۔
یہ جنگ 1973 کی جنگ یوم کیپور کے بعد پہلی بار سرزمینِ مقبوضہ کو ایک حقیقی جنگ سے دوچار کرتی ہے، جہاں کے باشندوں نے برسوں بعد ایک بار پھر اصلی جنگی حالات کا سامنا کیا۔ گزشتہ 30 سالوں میں صہیونی ریجن کی جنگیں زیادہ تر مزاحمتی تحریکوں جیسے حماس اور حزب اللہ کے خلاف تھیں، جو غیر متوازن جنگ (Asymmetric Warfare) کے زمرے میں آتی تھیں۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے جب اس ریجن کو ایک باقاعدہ ریاست (ایران) کے ساتھ "کلاسیکل جنگ (Classical Warfare) لڑنی پڑی، جس کے نتائج کہیں زیادہ سنگین ہیں۔
اس جنگ کی تباہی کو سمجھنے کے لیے "غیر متوازن جنگ” اور "کلاسیکل جنگ” کے فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ غیر متوازن جنگوں میں، جیسے غزہ یا جنوبی لبنان میں جھڑپیں، لڑائی ایک محدود علاقے تک ہوتی ہے، مالی اخراجات کم ہوتے ہیں، اور نفسیاتی اثرات عارضی ہوتے ہیں۔ لیکن کلاسیکل جنگ میں:
• مالی و اخلاقی اخراجات بہت زیادہ: دونوں فریق جدید میزائلوں، جنگی طیاروں اور دفاعی نظاموں کو استعمال کرتے ہیں۔
• جغرافیائی پھیلاؤ: پورا ملک جنگ کے دائرے میں آجاتا ہے، کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہتا۔
12 روزہ جنگ میں یہ فرق واضح طور پر نظر آیا۔ مقبوضہ علاقوں کے شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنے خوف کا اظہار کیا۔ ایک صہیونی شہری نے لکھا کہ ایران کے میزائل وہ نہیں جو ہم نے غزہ یا لبنان میں دیکھے۔ یہ ایک اصلی جنگ ہے جو ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔
اقتصادی نقصانات: 5 ارب ڈالر
صہیونی ریجن کے مالیاتی محکمے کے مطابق، محض دفاعی نظام (جیسے آئرن ڈوم اور ایرو میزائل ڈیفنس) پر روزانہ 200 ملین ڈالر خرچ ہوئے۔ اگر حملاتی میزائل، جنگی طیاروں (F-35, F-16) کے اخراجات، اور تباہ شدہ علاقوں کی بحالی کو شامل کیا جائے تو یہ رقم روزانہ 400 ملین ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ یعنی 12 دن میں کل اخراجات 5 ارب ڈالر کے قریب ہوئے۔
صہیونی اخبار دی مارکر کے مطابق، صرف 8 دن میں فوجی اخراجات 1.5 ارب ڈالر (5 ارب شیقل) تک پہنچ چکے تھے، جو طوفان الاقصی کے 21 مہینوں کے نقصانات سے دوگنا ہے۔ یعنی ایران کے ساتھ جنگ اسرائیل کو روزانہ طوفان الاقصی کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ مہنگی پڑی۔
بجٹ خسارہ 15% تک: معیشت پر دباؤ
طوفان الاقصی (2023) نے صہیونی ریجن کا بجٹ خسارہ 4% سے بڑھا کر 8% کر دیا تھا۔ لیکن 12 روزہ جنگ کے بعد یہ 15% تک جا سکتا ہے، جس کے سنگین نتائج ہوں گے:
1. سبسڈیز میں کمی: یہودی مہاجرین کو دی جانے والی مالی امداد کم ہوگی۔
2. سخت معاشی پالیسیاں: ریجن کو کٹوتیوں کی پالیسیاں اپنانا پڑیں گی، جو نئے مہاجرین کے لیے اسے کم پرکشش بنائے گی۔
انفراسٹرکچر کو شدید نقصان
صہیونی ریجن کی توانائی کمپنی بازان (جو 80% بجلی پیدا کرتی ہے) نے تصدیق کی ہے کہ حیفا کے پاور پلانٹس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس سے بجلی کی قلت، مہنگائی اور صنعتی سرگرمیوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔
نتیجہ: ایک نئی جنگی حقیقت
12 روزہ جنگ نے صہیونی ریجن کے لیے ایک نئی حقیقت تشکیل دی ہے:
• 5 ارب ڈالر کا مالی نقصان
• انفراسٹرکچر کی تباہی
• عوام میں شدید خوف و اضطراب
• معیشت پر طویل مدتی دباؤ
یہ جنگ نہ صرف اسرائیل کے لیے ایک بڑا مالی بوجھ ثابت ہوئی ہے، بلکہ اس نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ کلاسیکل جنگوں کا دور ختم نہیں ہوا۔

مشہور خبریں۔

روس کا پابندیوں کا مقابلہ کرنے کا اعلان

?️ 12 مارچ 2022سچ خبریں:روسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کے خلاف مزاحمت

غزہ بدترین قحط کی لپیٹ میں؛اقوام متحدہ کا انتباہ 

?️ 19 اپریل 2025 سچ خبریں:اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے حق غذا، میشائیل فخری

اسلامی نظام کو کمزور کرنے والے ہر اقدام کا دندان شکن جواب دیا جائے گا:ایران

?️ 26 ستمبر 2022سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی

ملائیشیا کی عدالت نے پی آئی اے طیارے کو فوری طور پر ریلیزکرنے کا حکم جاری کر دیا

?️ 27 جنوری 2021ملائیشیا کی عدالت نے پی آئی اے طیارے کو فوری طور پر

فلسطین میں غاصب حکومت کے 75 سال مکمل

?️ 26 اگست 2023سچ خبریں:سانحہ نکبت اور جعلی اسرائیلی حکومت کے قیام کی 75 ویں

اقوام متحدہ میں حاج قاسم کی تصویر اٹھانے والے ہاتھ پر چارلی ہیبڈو برہم

?️ 28 ستمبر 2022سچ خبریں:    اس کیریچر میں آیت اللہ رئیسی کی تصویر دکھائی

ایف آئی اے ہر ممکن اقدامات باجود بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ

?️ 27 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) غیر قانونی کرنسی

امریکہ فلسطینیوں کی غصب کردہ رقم کو فوری طور پر واپس کرے، امریکی کانگریس کے 150 ارکان کا حکومت سے اہم مطالبہ

?️ 29 جون 2021واشنگٹن (سچ خبریں)   امریکی کانگریس کے 150 ارکان نے امریکی حکومت سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے