سچ خبریں: امریکی کانگریس میں منظور ہونے والی قرارداد پر نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ردعمل کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے امریکی کانگریس کی منظور کردہ قرارداد کو مسترد کر دیا ہے اور پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کا خواہاں ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی قرارداد کے جواب میں ہم بھی قرارداد پیش کریں گے، جس کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اسے اپوزیشن کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے موثر ردعمل دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان میں امریکہ کی کوئی مداخلت نہیں؟
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی جتنی مذمت ہم نے کی ہے، کسی اور ملک نے نہیں کی۔ سوشل میڈیا سے اسلاموفوبیا پر مبنی مواد ہٹانے کے لئے ہم نے او آئی سی فورم پر آواز اٹھائی ہے۔ ہم کشمیر، غزہ اور دیگر مسائل پر عالمی فورمز پر بھرپور نمائندگی کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے سی پیک پر کام روک دیا تھا، لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ اس پر کام شروع کرایا ہے۔ پاکستان 182 ووٹ حاصل کر کے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کئی بار کام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن امریکی پابندیاں ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے اپنے تعلقات دوسرے ملکوں سے خود خراب کیے تھے۔ خارجہ پالیسی پر ایوان کا خصوصی اجلاس بلانے کی تجویز مناسب ہے۔ بجٹ اجلاس کے بعد خارجہ پالیسی پر بحث کے لئے اجلاس بلایا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے معاشی سفارت کاری کا آغاز کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان امریکہ ایک محکوم ریاست ہے یا خودمختار ملک؟؛ رضا ربانی کی زبانی
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا سے اسلاموفوبیا پر مبنی مواد ہٹانے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔ پُرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور افغانستان ہمارے ترجیحی ایجنڈے پر رہے گا۔