سچ خبریں: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے بڑا یو ٹرن وہ ہے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر بوٹ کو عزت دی۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے مطالبہ کیا کہ سب سے پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں آئین کے دائرے میں رہ کر ہی مذاکرات کروں گا، اس حکومت سے کیا مذاکرات کروں جو چار حلقے کھلنے سے ختم ہوجائے گی؟ مذاکرات انہیں سے کروں گا جن کے پاس طاقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے حد بندی پر ’یو ٹرن‘ لے لیا
عمران خان نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی بات کی ہے، محمود خان اچکزئی سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا۔ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا منع ہے؟
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیراعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، فوج کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ ظلم میرے ساتھ ہوا ہے، مجھے رینجرز نے اغوا کیا۔
عمران خان نے اپنی دولت کے بارے میں بتایا کہ میری سالانہ ورتھ دس ارب روپے ہے۔ بنی گالہ کیمپ آفس کے تمام اخراجات خود برداشت کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ میں نے کہہ دیا ہار میرے پاس ہے، پولیس نے 18 مارچ کو تمام چیزیں اٹھا کر لے گئی تھی۔ ایک کروڑ 80 لاکھ کی چیز کو 3 ارب 18 کروڑ کا کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے توشہ خانہ سے متعلق دو ریفرنسز دائر کرکے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ پہلے ریفرنس میں کہا گیا کہ ہار کی قیمت کم کروائی، دوسرے میں بھی یہی الزام ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پہلے ریفرنس میں بھی انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھا اور نئے ریفرنس میں بھی وہی وعدہ معاف گواہ ہے، ریفرنس سے بری ہونے کے بعد، محسن نقوی، چیئرمین نیب اور تفتیشی افسران سمیت جھوٹے بیان دینے والوں پر کیس کروں گا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پہلا ریفرنس جس ہار پر بنایا گیا، نیب کو نہیں پتہ کہ وہ ہار ہمارے پاس ہے، 18 مارچ کو بنی گالہ رہائش گاہ پر چھاپے سے قبل تمام قیمتی اشیا وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کر دی تھیں۔
جس ہار پر مجھے سزا دی گئی، میں نے غلطی سے بتا دیا تھا کہ وہ ہار ہمارے پاس موجود ہے، نیب پھنس گئی تھی اس لیے مجھے جلدی میں سزا سنا دی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، کبھی بھی پارلیمنٹ ڈنڈے کے زور پر نہیں چلی، یہ ساری اخلاقی قوت سر سے اتار کر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی سے استعفوں پر پی ٹی آئی اراکین کا یو ٹرن
یہ ماضی کی طرح دوبارہ عدالتوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ سابق کمشنر راولپنڈی نے جو کہا، وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا۔
انہوں نے جیل میں سہولیات کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ نواز شریف کو جیل میں فریج اور دیگر سہولیات میسر تھیں، جبکہ مجھے دو بار فوڈ پوائزننگ ہوئی کیونکہ فریج نہیں ہے اور کھانا خراب ہوجاتا ہے۔