اسلام آباد(سچ خبریں)احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت 17ملزمان کو 31مارچ کو طلب کر لیا ہے، نیب ریفرنس کے مطابق وزیراعلیٰ نے سندھ کابینہ سے حقائق چھپائے اورفزیبلٹی کے بغیر منصوبوں کی منظوری دے کر قومی خزانے کو 8ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور خورشید انور جمالی سمیت 17 ملزمان کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کے نیب ریفرنس کی سماعت کی جس میں ملزمان پر نوری آباد پلانٹ کے غیر قانونی ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
نیب ریفرنس کے مطابق مراد علی شاہ نیب آرڈینینس کی سیکشن نائن اے ایک، چار، چھ، گیارہ اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے۔
نوری آباد منصوبے عبدالغنی مجید کا کالا دھن سفید کرنے کا منصوبہ تھا جس کے ذریعے مراد علی شاہ نے قومی خزانے کے 8ارب مجرمانہ طور پر منصوبوں پر جھونک دیے، انہوں نے سندھ کابینہ سے بھی حقائق چھپائے اورفزیبلٹی کے بغیر منصوبوں کی منظوری دی۔
نیب کے مطابق مراد علی شاہ اومنی اور نوری آباد کی کمپنیوں کو فوائد دینے کیلئے کابینہ میں غلط حقائق پیش کرتے رہے، آٹھ ارب منصوبوں کے فنڈز کے علاوہ کمپنیوں کے لئے تین ارب کا قرض بھی جاری کروایا گیا۔
نوری آباد منصوبے عبدالغنی مجید کا کالا دھن سفید کرنے کا منصوبہ تھا جس کے ذریعے مراد علی شاہ نے قومی خزانے کے 8ارب مجرمانہ طور پر منصوبوں پر جھونک دیے، انہوں نے سندھ کابینہ سے بھی حقائق چھپائے اورفزیبلٹی کے بغیر منصوبوں کی منظوری دی۔ نیب ریفرنس کے مطابق وزیراعلیٰ نے سندھ کابینہ سے حقائق چھپائے اورفزیبلٹی کے بغیر منصوبوں کی منظوری دے کر قومی خزانے کو 8ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔