2018 میں ہونے والے سینیت انتخابات کے ٹریڈنگ کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کے سامنے آنے سے ایک تہلکہ مچ گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی رقم وصول کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں جن میں کے پی کے موجودہ وزیر قانون سلطان محمد خان بھی شامل ہیں۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد وزیر قانون سلطان محمد خان سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے معاون ڈاکٹر شہباز نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ ’وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کے پی کو احکامات جاری کری دیے ہیں، تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کی جائے گی‘
دو منٹ اور 10 سیکنڈ کی اس لیک شدہ ویڈیو میں مختلف اراکین اسمبلی کی الگ الگ ویڈیوز کو جوڑا گیا ہے۔ ہر ویڈیو میں نوٹوں کی گڈیاں میز پر پڑی نظر آتی ہیں اور اراکین ان کو بعض جگہوں پر گن رہے ہیں اور بعض بیگ میں ڈالتے نظر آتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2018 میں سینٹ انتخابات میں کروڑوں روپے رشوت وصول کرکے وفاداریاں تبدیل کرنے پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے متعددارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
صبح سے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش میں ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر سے اس ویڈیو کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے تو حکومت کا موقف ہے کہ اوپن بیلٹنگ ہونی چاہیے۔
جب ان کو خیبرپختونخوا کے موجودہ وزیر قانون سلطان محمد خان کی موجودگی کا حوالہ دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے بھی ووٹ فروخت کرنے والے ارکان کو فارغ کیا
بقول ان کے ’اب بھی ایسا کرنے والوں کو نکال دیا جائے گا‘‘
خیال رہے یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سینیٹ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ اوپن بیلٹنگ سے ووٹوں کی خریدوفروخت کی راہ رکے گی اور اسی لیے ہی اس ضمن میں صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا۔
دوسری جانب اپوزیشن کے حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا کہنا ہے کہ اس سے سینیٹ کے انتخابات میں دھاندلی کی کوشش کی جائے گی اور الیکشن متنازع ہو جائے گا۔
پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے صدارتی ریفرنس چیلنج کرنے اور باقاعدہ فریق بننے کا اعلان کیا تھا۔
بقول ان کے ’آرڈینسس بدنیتی پر مبنی ہے۔‘
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں میچ فکسنگ کے خلاف ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ووٹ دینے والوں کے حق پر ڈاکہ ہے۔
بقول ان کے ’ایسا ہوا تو عام انتخابات کی طرح سینیٹ الیکشن بھی متنازع ہو جائیں گے۔‘
بلاول بھٹو کے بل کے حوالے سے کوئی بات چیت ہوئی نہ ہی اپوزیشن کا نقطہ نظر سنا گیا۔ اپوزیشن کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ آئینی ترمیم کے جیسا ہے، یہ ایک آرڈیننس سے نہیں ہو سکتا۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کا موقف بھی یہی ہے۔
Short Link
Copied