اسلام آباد: (سچ خبریں) سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف ملک بھر میں ’یوم تقدیس قرآن‘ کے سلسلے میں احتجاج کیا گیا اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف قرارداد منظور کی گئی تھی اور جمعے کو ’یوم تقدیس قرآن‘ منانے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیاں نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں شہریوں نے ریلیاں نکالیں اور سویڈن میں پیش آنے والے واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
مذہبی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا اور اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سویڈن کے سفیر کو طلب کرکے پاکستان کی طرف سے بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا جائے۔
بلوچستان میں کوئٹہ کے علاوہ چاغی اور ڈیرہ بگٹی میں بھی مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگائے۔
لاہور میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جہاں جماعت اسلامی کے ضیاالدین نے خطاب کیا اور کہا کہ حکمران اتحاد نے اس واقعے پر صرف قومی اسمبلی میں ایک مذمتی قرارداد منظور کی ہے۔
حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس طلب کیا جائے اور سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے، انہوں نے مظاہرین سے سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
کراچی میں بھی مذہبی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے نماز جمعے کے بعد ریلیاں نکالی گئیں۔
بولٹن مارکیٹ، ایم اے جناح روڈ، داؤد چورنگی اور دیگر علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور نعرے لگائے، جس کے نتیجے میں شہر میں ٹریفک جام ہوا۔
ادھر خیبرپختونخوا میں ضلع شانگلہ میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام اورجماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں نے بشام، کارورا، الپوری، پوران اور چاکیسر میں احتجاج کیا۔
اس سے قبل گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ سویڈن کے ناظم الامور حال ہی میں پیش آنے والے بے حرمتی کے واقعے کے سلسلے میں بدھ کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے سویڈن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اس نے اس واقعے پر انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو او آئی سی میں بھی لے گیا ہے اور جنیوا میں بلاک کے رابطہ کار نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا، جہاں قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کرنے، اسلاموفوبیا، جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے پر خصوصی بحث کا مطالبہ کیا گیا ہے۔