اسلام آباد: (سچ خبریں) آئندہ رمضان المبارک کے لیے پہلے ہی مختص 7 ارب 50 کروڑ روپے کے سبسڈی پیکج کی منظوری دیتے ہوئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے آئندہ ساڑھے 4 ماہ کے دوران گیس صارفین سے 100 ارب روپے اضافی وصولی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا جب کہ وزیر تجارت نے موجودہ مالی سال کے دوان صنعت پر کراس سبسڈی کا بوجھ کم کرنے پر زور دیا۔
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے رہائشی صارفین کے مختلف سلیبس کے لیے تقریباً 70 سے 300 روپے فی یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو، یا ملین برٹش تھرمل یونٹ) کے نرخوں میں اضافے کی سمری پر غور کیا۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے صنعتی شعبے پر کراس سبسڈی کے بوجھ کو کم کرنے پر زور دیا، ان کی جانب سے صنعتی شعبے کے بعض کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو گیس سپلائی جاری رکھنے کی تجویز دیے جانے کا بھی بتایا گیا جب کہ ماضی میں فیصلے کیے گئے تھے کہ صنعتوں کو سی پی پیز سے اضافی پیداواری صلاحیت اور کم طلب والے قومی گرڈ پر منتقل کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران مختلف سیکٹرز اور رہائشی سلیبس کے لیے گیس قیمتوں میں اضافے سے متعلق سوالات اٹھائے گئے اور کیپٹیو پاور پلانٹس اور صنعت پر کراس سبسڈی کے اثرات اور سبسڈی میں کمی کی صورت میں دیگر صارفین پر اس کے اثرات کے حوالے سے اضافی ڈیٹا بھی طلب کیا گیا، اجلاس میں اس سوال پر بھی غور کیا گیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 2 گیس کمپنیوں کے لیے طے کیے گئے 100 ارب روپے کے ریونیو گیپ کو کیسے پورا کیا جائے۔
اس مقصد کے لیے فورم نے ممکنہ طور پر آج دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں گیس قیمتوں کے تعین سے متعلق تفصیلی بات چیت اور غور کیا جائے گا جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ فروری کے وسط تک گیس نرخوں پر نظر ثانی کا وعدہ کیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف سی پی پیز کو گیس سپلائی پر مکمل پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کر رہا ہے تاکہ کم صلاحیت والے شعبوں میں گیس کھپت کو روکا جا سکے۔
رواں ماہ کے شروع میں گیس ریگولیٹر نے گیس یوٹیلٹیز، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے لیے گیس کے نرخوں میں 9 سے 35 فیصد تک اضافہ کا تعین کیا تھا تاکہ آئندہ چار ماہ میں صارفین سے تقریباً 100 ارب روپے اضافی بٹورے جاسکیں۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں گیس کے نرخوں میں 193 فیصد اور فکسڈ گیس چارجز میں 3 ہزار 900 فیصد اضافہ کیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کی ’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت تجارت (ٹیرف پالیسی ونگ) کی ایک سمری مختلف شعبوں سے کسٹم ڈیوٹی کے جائزے کے لیے انفرادی ٹیرف ریشنلائزیشن پروپوزل کے حوالے سے زیر بحث آئی، فورم نے غور و خوض کے بعد اس تجویز کی منظوری دی اور مشورہ دیا کہ ٹیرف ریشنلائزیشن کو تجارتی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے۔
وزارت تجارت کی جانب سے فورم کے سامنے ’ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم 2021 کے تحت گندم کی درآمد اور آٹے کی برآمد کی اجازت‘ کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی گئی، ای سی سی نے اس تجویز کی منظوری دی اور متعلقہ وزارتوں کو قیمتی اضافی برآمدات کے مواقع بڑھانے کے لیے جامع تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی۔
ای سی سی نے ’1263 میگاواٹ پنجاب تھرمل پاور (پرائیویٹ) لمیٹڈ، جھنگ (پی پی ٹی ایل) کی کمیشننگ‘ کے حوالے سے پاور ڈویژن کی سمری کی بھی منظوری دی۔
وزارت تجارت کی ایک اور تجویز ’درآمد شدہ یوریا پر سبسڈی کی 50، 50 فیصد کی بنیاد پر وزارت تجارت کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے اشتراک‘ پر کمیٹی نے غور کیا۔
ای سی سی نے 6 ارب روپے کی منظوری دی، فنڈز پچھلے مالی سال کے لیے سبسڈی کے بقایا جات کے لیے ہیں، واضح کیا گیا کہ موجودہ سال کے دوران حکومت کی جانب سے اس اکاؤنٹ پر کسی قسم کی سبسڈی کی اجازت نہیں دی گئی ہے، ای سی سی نے یہ بھی ہدایت کی کہ یوریا پر سبسڈی کے اپنے متعلقہ بقایا جات کی ادائیگی کے لیے صوبائی حکومتوں سے رابطہ کیا جائے۔
وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات نے ای سی سی کو ملک میں مہنگائی کی صورتحال پر بریفنگ دی، فورم نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پی بی ایس کے جمع کردہ ڈیٹا پر تفصیلی تجزیہ کیا جائے اور اسے بروقت مناسب اقدامات کرنے کے لیے کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا جائے۔
رمضان المبارک کے دوران عام لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مجوزہ رمضان ریلیف پیکیج 2024 کی منظوری دے دی جس کے تحت بی آئی ایس پی کے ٹارگٹڈ استفادہ کنندگان کو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر برائے نجکاری و بین الصوبائی رابطہ فواد حسن فواد، وزیر داخلہ، تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز، وزیر توانائی و پیٹرولیم ڈویژن محمد علی، وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات سمیع سعید، وزیر بحری امور، مواصلات و ریلوے شاہد اشرف تارڑ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر محمد جہانزیب خان، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں کے دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔