لاہور(سچ خبریں) پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے متعلق گورنر کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
پی ٹی آئی کی رکن صوبائی اسمبلی زینب عمیر نے وکیل اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گورنر نے 14جون کو اسمبلی کے اختیارات کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیاتھا جس میں سیکریٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کر دیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس نوٹیفائی، ڈی نوٹیفائی کرنےکا اختیار سیکریٹری قانون کو دے دیا گیا ہے، گورنر کا جاری کردہ آرڈیننس رولز آف اسمبلی سے متصادم ہے اور آئین کے خلاف ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ گورنر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسمبلی سے باہر بلانے کا اختیار نہیں لہٰذا گورنر پنجاب کا جاری کردہ آرڈیننس آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
رکن صوبائی اسمبلی نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈینس پر عملدرآمد روکا جائے اور ایوان اقبال میں بلائے گئے اجلاس کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
قبل ازیں چوہدری پرویز الٰہی اور سبطین خان بھی گونرر کے آرڈیننس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر چکے ہیں۔
خیال رہے دو روز قبل 22 جون کو اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
پرویز الہٰی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا ہے کہ گورنر نے 14 جون کو اسمبلی کے اختیارات کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیا اور اس آرڈیننس کے ذریعے سیکریٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔
پرویز الہٰی نے عدالت سے استدعا تھی کی ہے کہ گورنر پنجاب کی طرف سے جاری کردہ آرڈیننس آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پر عملدرآمد روکا جائے۔
واضح رہے کہ جب تمام حکومتی کوششیں اسپیکر اور اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ مفاہمت تک پہنچنے میں ناکام ہو گئیں تو 14 جون کی رات کو گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسپیکر اور اسمبلی سیکریٹری کے کچھ اختیارات واپس لینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا تھا اور صوبائی بجٹ پیش کرنے کے لیے اسمبلی چیمبرز کے بجائے ایوان اقبال میں نیا اجلاس طلب کرلیا تھا۔
اس آرڈیننس کے ذریعے پنجاب سیکریٹریٹ سروس ایکٹ 2019 کے نویں حصے کے ساتھ ساتھ دو مزید ایکٹ بھی ختم کردیے گئے تھے۔
ان تبدیلیوں کے بعد اب پنجاب اسمبلی کی خودمختار حیثیت ختم کردی گئی ہے اور اب اسمبلی، وزارت قانون کے ایک ادارے کے طور پر کام کرے گی جبکہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کو وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا ہے۔