اسلام آباد: (سچ خبریں) کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیمبر میں اہم مشاورتی اجلاس جاری ہے، ذرائع کے مطابق مشاورت میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ شریک ہیں،سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے الزامات کا جائزہ لیا جارہا ہے،اجلاس میں مشاورت کے بعد از خود نوٹس لینے یا نہ لینے کا فیصلہ ہوگا۔
آج ل کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کے ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کر دیا، کمشنر راولپنڈی نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے اور عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا، انہوں نے کہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے ، میں نے آج صبح فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی، مجھے الیکشن کروانے کے لیے تعینات کیا گیا لیکن میں شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا، میں نے دھاندلی کروائی، جو لوگ رات ہار رہے تھے ان کو ہم نے صبح جتوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 14 امیدواروں کو غیر قانونی طور پر جتوایا ہے، میں نے آج صبح فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی، میں اپنے ریٹرننگ افسران سے معافی مانگتا ہوں، میں نے پوری قوم کے ساتھ ظلم کیا ہے، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو پھانسی دے دینی چاہیے، مجھے غلط کام کرنے کیلئے شدید دباو ڈالا گیا، میں قوم سے معافی مانگتا ہوں، میں تمام بیوروکریٹس کو کہتا ہوں کہ کوئی بھی غلط کام نہ کریں، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، صرف فارم 45 اکٹھے کرلیں نتائج کلیئر ہو جائیں گے۔
کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ بے ضابطگیاں چھوٹا لفظ ہے، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رُو رہے تھے، مجھ پر اب کوئی دباؤ نہیں، میرے باپ دادا انگریزوں سکھوں کیخلاف لڑے ہیں، اس ملک کو توڑنے کا حصہ نہیں بن سکتا، سوشل میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں کا بہت پریشر تھا، مجھے نیند نہیں آتی تھی۔