اسلام آباد (سچ خبریں) سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر خارجہ، وزیر منصوبہ بندی، وزیر برائے انسانی حقوق اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی کا امکان رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک جموں کشمیر کی مظلوم عوام کے حقوق بحال نہیں ہوتے اس وقت تک بھارت سے کسی قسم کی بھی تجارت نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے بھارت کے ساتھ عمومی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ‘بھارت کے ساتھ تجارت بحال نہیں کی جائے گی’۔
اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ‘جب تک مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت 5 اگست سے پہلے والی پوزیشن پر بحال نہیں ہوتی اس وقت تک کوئی تجارت نہیں ہوسکتی’۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ہمارا اصولی مؤقف یہی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر تجارت نہیں کرسکتے’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس سے یہ ایک بُرا تاثر جائے گا کہ ہم کشمیر کو نظر انداز کر رہے ہیں اور بھارت کے ساتھ تجارت کرنے چلے ہیں’۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘جب تک کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا، بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے’۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے 31 مارچ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہم نے پوری دنیا سے درآمدات کی اجازت دی لیکن باقی دنیا میں بھی چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے درآمدات ممکن نہیں ہے لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے تو اس لیے ہم نے نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5 لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں ہماری سپلائی کی صورتحال بہتر ہو سکے اور جو معمولی کمی ہے وہ پوری ہو جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کپاس بہت زیادہ مانگ ہے، ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور پچھلے سال کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی تھی تو ہم نے ساری دنیا سے کپاس کی درآمدات کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اجازت نہیں دی کیونکہ اس کا براہ راست اثر چھوٹی صنعت پر پڑتا ہے کیونکہ بڑی صنعت تو مصر سمیت دیگر ممالک سے بھی منگا لیتی ہے لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج وزارت کامرس کی تجویز پر ہم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے۔
تاہم گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے تک بھارت سے تجارت سمیت دیگر امور میں تعلقات بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‘آج کابینہ نے واضح طور پر بھارت سے تجارت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات واپس لیے جانے تک اس سے تعلقات بحال نہیں ہوں گے’۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ‘کابینہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کے فیصلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی، بعض وزرا کی جانب سے بھارت سے تجارت بحال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا’۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘وزرا نے مؤقف اپنایا کہ جب تک بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرتی تب تک اس کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کابینہ میں اس حوالے سے طویل بحث ہوئی جس کے بعد ای سی سی کی سمری کو مؤخر کر دیا گیا ہے’۔