ڈیرہ اسمٰعیل خان: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں تھانہ درابن پر دہشتگردوں کے حملے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان پولیس نے حملے میں اہلکاروں کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے کے مین گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی، تھانے کے اس دوران قریب سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، حملے میں 3 اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی گئی جب کہ 16 اہلکار زخمی ہیں۔
پولیس کے مطابق حملے کے اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی نفری درابن تھانے کی جانب روانہ کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ حملے کے بعد ڈیرہ اسمٰعیل خان کے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تحصيل درابن میں اسکول اور کالج میں آج ہونے والا پیپر بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
دو روز قبل بلوچستان کے ضلع خضدار میں سلطان ابراہیم روڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے افسر کی گاڑی کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکے میں ایس ایچ او نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آوائل میں بھی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا، 48 گھنٹوں کے دوران ضلع میں دہشت گردوں کی جانب سے چوتھا حملہ تھا، تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
اس حملے کے بعد دو روز بعد ضلع کرک کے تھانہ خرم پر نامعلوم دہشت گردوں نے رات کی تاریکیوں میں راکٹوں سے حملہ کیا تھا تاہم جوابی کاروائی میں کرک پولیس نے حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔
7 نومبر کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے درہ زندہ میں آئل گیس کمپنی کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اصفر علی شاہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا تھا کہ نامعلوم دہشت گردوں نے آئل اینڈ گیس کمپنی کے کیمپ پر حملہ کیا، فائرنگ کے دوران ڈیوٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حملہ الحاج آئل اینڈ گیس پرائیویٹ ڈرلنگ کمپنی پر ہوا ہے، دہشت گردوں نے کمپنی کیمپ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
اسی طرح 6 نومبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت پاک فوج کے 4 اہلکار شہید ہوگئے۔
قبل ازیں 5 نومبر کی رات ڈیرہ اسمٰعیل خان میں 2 پولیس چوکیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا تاہم پولیس نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل کلاچی تھانے کی حدود میں روڑی کے علاقے میں بھی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں ایک اور کانسٹیبل زخمی ہوگیا تھا۔
4 نومبر کو پاکستان ائیرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا اور کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔
3 نومبر کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
قبل ازیں خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ٹانک اڈہ کے قریب پولیس پر کیے گئے بم دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
یکم نومبر کو بلوچستان میں ضلع ژوب کے علاقے سمبازا میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کرکے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔