اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی توہین سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 2 اگست تک مؤخر کردی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل شعیب شاہین الیکشن کمیشن کےسامنے پیش ہوئے، ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج فرد جرم عائد کرنی ہے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ میرے پاس ریکارڈ نہیں ہے مہلت دیں، آج پہلی بار پیش ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے چارج فریم کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی اور سماعت 2 اگست تک ملتوی کردی۔
سابق وزیراعظم کے خلاف سماعت کے موقع پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
پیشی سے قبل عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کے 5 کیسز ہیں، جیسے ہی ہائی کورٹ میں کیسز ختم ہوں گے وہ آئیں گے۔
بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل انتظار حسین نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمن تحریک انصاف آج کمیشن میں پیش ہوئے، عمران خان ہر عدالت میں پہنچ رہے ہیں، آج عمران خان نے کمیشن میں حاضری لگائی۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمن تحریک انصاف کی ناقابل ضمانت وارنٹ کی بھی ایک الگ کہانی ہے، ہمیں بھی میڈیا کے ذریعے وارنٹ کا پتا چلا، آج کی کارروائی کا مکمل آرڈر آجائے پھر مزید مشاورت کریں گے۔
پیشی کے بعد صحافی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا آپ الیکشن کمیشن سے معافی مانگیں گے؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے مجھے معافی مانگنی چاہیے، جب میں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں تو معافی کیوں مانگوں۔
انہوں نے کہا کہ اتنے کیسز ہوگئے ہیں، اب تو پورا وکیل بن گیا ہوں، اتنے کیسز میں پیش ہوا ہوں اب سارا معاملہ سمجھ گیا ہوں۔
صحافی نے پوچھا کہ مزید یوٹرن بھی لیں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ یوٹرن لیتا رہوں گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے اسلام آباد پولیس کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کراتے ہوئے آج پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کے علاوہ فواد چوہدری اپنے وکیل فیصل چوہدری کے ہمراہ کمرہ الیکشن کمیشن پہنچے اور کمیشن سے معافی مانگ لی جس پر الیکشن کمیشن نے سابق وزیر سے تحریری معافی نامہ طلب کرلیا تھا۔
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال پاکستان ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد پاکستان چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں پاکستان مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔