پشاور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے ڈی چوک احتجاج ہرصورت کامیاب بنانے کی حکمت عملی بنالی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرے کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے ہر رکن اسمبلی کو 500 بندے لانے کا ٹاسک دیا ہے، پٹرول اور گاڑیوں کے اخراجات کی مد میں رکن اسمبلی کو 4 لاکھ روپے دینے اور موٹروے انٹرچیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے دیکھنے میں آیا ہے اراکین 50 یا 100 بندوں کے ساتھ صوابی یا برہان سے واپس ہوجاتے ہیں، اراکین تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرکے واپس چلے جاتے ہیں لیکن اب ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنا ہے، موٹروے انٹر چیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔
ادھرپاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کی کال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کرلیا،ریڈ زون کو جانے والے راستوں پر کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں جب کہ ریڈ زون کو جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کھلا رکھا گیا ہے، ایکسپریس ہائی وے پر فیض آباد کے مقام پر بھی کنٹینر رکھ دیئے گئے جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ رہی ہیں، علاوہ ازیں اسلام آباد کے داخلی راستوں پرمزید کنٹینرز پہنچا دئیے گئے ہیں، مارگلہ روڈ 26 نمبر چونگی اور موٹر وے پر بھی کنٹینرز پہنچادئیے گئے ۔
دوسری طرف میانوالی میں 2 اکتوبر کو احتجاج کے دوران دفعہ 144کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس پر پتھراؤ، فائرنگ کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں 7 اے ٹی اے اور دیگر دفعات لگائی گئی ہیں، مقدمہ میں 22 نامزد اور 25 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا، جن میں سے 10 افراد پہلے ہی گرفتار ہیں مزید نامزد افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں، اسی طرح بہاولپور پولیس نے بھی پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاون کرتے ہوئے متعدد کارکنان کو گرفتارکر لیا۔