پی ٹی آئی ملازمین کے خلاف فنڈنگ کیس میں ثبوت موجود: دستاویز میں انکشاف

حلیم عادل

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے  ان ملازمین کی ایک دستاویزی فہرست سامنے آئی ہے جنہیں پاکستان کے اندر اور بیرونِ ملک سے عطیات وصول کرنے کی اجازت دی گئی تھی یہ ایک نمایاں طور پر اہم پیش رفت ہے جو کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

دستیاب دستاویز میں ان ملازمین کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے ٹیلی فون آپریٹر (طاہر اقبال)، کمپیوٹر آپریٹر (محمد نعمان افضل)، اکاؤنٹنٹ (محمد ارشد) اور پی ٹی آئی کے دفتر کے ہیلپر (محمد رفیق) شامل ہیں۔

پی ٹی آئی ملازمین کو فنڈز اکٹھے کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ یکم جولائی 2011 کو ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے موجودہ چیف آرگنائزر اور سینیٹ کے ٹکٹ کے خواہشمند سیف اللہ نیازی، موجودہ سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی، حال ہی میں تعینات ہونے والے پمز کے چیئرمین آف دی بورڈ آف ڈائریکٹرز، سردار اظہر طارق خان، پارٹی کے سابق سیکریٹری خزانہ اور پاکستان کے حالیہ سفیر برائے کرغزستان کرنل یونس علی رضا اور طارق آر شیخ شریک تھے۔

اس ضمن میں جب پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ اور مشیر مالیات سراج احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ پارٹی کے مالیاتی بورڈ کی جانب سے ان چاروں ملازمین کو ایک مرتبہ کے لیے اجازت دی گئی تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ متحدہ عرب امارات سے ویسٹرن یونین کے ذریعے آنے والی رقم بعد میں پارٹی کے اکاؤنٹ میں ہی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہ یو اے ای سے ویسٹرن یونین کے ذریعے موصول شدہ عطیات پر اندرونی کنٹرول کے لیے ہمارا اندرونی خط تھا کیوں کہ یو اے ای کے قوانین کسی پارٹی کو براہ راست فنڈز منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے’۔

سراج احمد نے کہا کہ یو اے ای سے منتقل ہونے والی تمام رقم پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں تھی اور اس کی ایک آزادانہ طور پر جائزہ لینے والے آڈیٹر احسن اور احسن سے بھی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے چیئرمین نے آڈیٹر تعینات کیا تھا تا کہ کنٹرول سسٹم کی سفارشات پر عطیات کے نظام پر نظرِ ثانی کی جاسکے، فنانس بورڈ کے پاس موصول ہونے والے عطیات کا کنٹرول تھا اور مناسب مفاہمت سے کیا گیا تھا۔

سراج احمد نے کہا کہ عطیات کا ریکارڈ رکھنے اور انتظام کرنے کا نطام بہت کنٹرولڈ تھا اور فنانس بورڈ براہ راست اس پورے طریقہ کار کی نگرانی کیا کرتا تھا، ایک سول کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یو اے ای سے جو رقم موصول ہوئی وہ 20 لاکھ روپے کے قریب تھی۔

اس ضمن میں جب پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر سے رابطہ کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لائے تھے جو الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردہ ریکارڈ کا حصہ نہیں تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا سبب بن سکتی ہے، اور یہ سب پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کی ملی بھگت سے ہوتا رہا جو پارٹی کے سینٹرل سیکریٹریٹ کو چلا رہی تھی’۔

مشہور خبریں۔

بھارت میں نیا بحران،مزدور یونین نے لیبر قوانین کو نتقید کا نشانہ بنایا 

?️ 22 نومبر 2025 بھارت میں نیا بحران،مزدور یونین نے لیبر قوانین کو نتقید کا

مقبوضہ جموں وکشمیر میں پاکستانی پرچم اورپاک فوج کے سربراہ کی تصاویر والے پوسٹر چسپاں

?️ 22 مارچ 2023سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

امریکہ اور یورپ افریقہ میں استعمار کی واپسی کے خواہاں ہیں: روس

?️ 27 جنوری 2023سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک تقریر میں کہا کہ

بائیڈن کی مقبولیت میں نمایاں کمی، یہاں تک کہ ان کی پارٹی میں بھی

?️ 21 مئی 2022سچ خبریں:   جمعہ کو جاری ہونے والے ایک نئے سروے میں، بائیڈن

جنگ میں صرف دو ہی فریق ہیں ایک مسلمان دوسرا نیتن یاہو۔ مولانا طاہر اشرفی

?️ 23 جون 2025لاہور (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر محمود اشرفی نے

یروشلم کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں:مراکشی عہدہ دار

?️ 22 مئی 2022سچ خبریں:مراکشی عہدیدار نے کہا کہ صیہونی حکومت کے بیت المقدس میں

اسلام آباد، راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافہ

?️ 6 اکتوبر 2021راولپنڈی(سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز

غزہ کی پٹی شدید بمباری کی زد میں 

?️ 27 جولائی 2024سچ خبریں: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن فتحی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے