کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں پٹرول پمپس کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سندھ کے وزیر سعید غنی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کے دوران سعید غنی نے کہا کہ خدشہ ہے کہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں پیٹرول 170 روپے لیٹر نہ ہوجائے۔
صوبائی وزیر نے الزام عائد کیا کہ موجودہ پیٹرول بحران اسی سلسلے کی کڑی نظر آرہا ہے جو کچھ ماہ قبل پٹرول کی راتوں رات اوگرا کی منظوری کے بغیر 25 روپے لیٹر قیمت بڑھا کر کیا گیا تھا، جس میں ان نالائق اور نااہل حکومت کے اے ٹی ایمز نے راتوں رات اس ملک کے عوام کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا تھا۔
سعید غنی نے کہا کہ کاش صوبوں کو پیٹرول سمیت دیگر کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ہوتا تو شاید صوبے اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے۔
یہاں واضح رہے کہ جمعرات کے روز پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث کئی علاقوں میں پٹرول بلیک میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا۔ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال تاحال جاری ہے جس کے باعث ملک بھر میں اکثریتی پٹرول پمپس بند ہیں۔ اس صورتحال میں شہریوں کو ایک ہی بجائے 2 پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک جانب شہریوں کو پٹرولیم مصنوعات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، تو دوسری جانب پٹرول پمپس کی بندش کے دوران ناجائز منافع خور بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پٹرول پمپس کی بندش کی صورتحال کا ناجائز منافع خور بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں، پٹرول بلیک میں 300 روپے فی لیٹر کی قیمت میں فروخت ہونے لگا ہے۔ واضح رہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کردیا، سیکریٹری اطلاعات ایسوسی ایشن نعمان علی بٹ کا کہنا ہے کہ حکومت نے تاحال مذاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا، حکومت کی زبانی یقین دہانیوں پر مزید بھروسہ مذاق ہوگا، پیٹرول پمپس کی بندش مارجن میں اضافے تک جاری رہے گی۔
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن ملک بھر میں ہڑتال جاری رکھے گی۔ حکومت کی جانب سے تاحال مذاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، حکومت کی زبانی یقین دہانیوں پر مزید بھروسہ مذاق ہوگا۔ سیکریٹری اطلاعات ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملک بھر میں پیٹرول پمپس کی بندش مارجن میں اضافے تک جاری رہے گی، حکومت کی جانب سے سمری ارسال کرنے کا وعدہ 3 نومبر کو کیا گیا تھا۔
نعمان علی بٹ نے کہا کہ حکومت پیٹرول پمپس پر تیل کی فراہمی جاری رکھنے کا جھوٹا دعویٰ کر رہی ہے، ایسوسی ایشن میں شامل تمام پیٹرول پمپس پر تیل کی فراہمی بند ہے۔دوسری جانب پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملگ گیر ہڑتال کے اعلان کے باعث پیٹرول پمپس پر طلب میں اضافے کے باعث پیٹرول اور ڈیزل ختم ہوگیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، عوام پیٹرول کی تلاش میں رل گئے۔
پبلک ٹرانسپورٹرز نے بھی من مانے کرائے وصول کئے۔ واضح رہے ملک بھر میں تقریبا 9 ہزار 500 پیٹرول پمپس ہیں۔ پی ایس او آئل بزنس کا 70 فیصد ہے۔ پی ایس او کے کم و بیش تمام پمپس کھلے ہیں۔ گوکے 1000، شیل، ٹوٹل اور حسکول کے بھی پیٹرول پمپس کھلے ہیں۔ پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی فیول سپلائی بھی جاری ہے۔ پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کا رش برقرار ہے۔ منافع کی شرح بڑھوانے کیلئے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن ہڑتال پر قائم ہے۔