لاہور: (سچ خبریں) محکمہ صحت پنجاب نے مبینہ طور پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد کے بھائی سمیت ذیابیطس کےمتعدد مریضوں کی بینائی متاثر کرنے والے انجیکشن کی تیاری، فروخت اور تقسیم میں کوتاہی پر 12 افسران کو معطل کردیا۔
پنجاب کے مختلف اضلاع لاہور، قصور اور جھنگ ذیابیطس کے متعدد مریضوں کو آنکھوں کے درد کے لیے ایواسٹن کے انجیکشن لگائے گئے لیکن ان کی وجہ سے انہیں شدید انفیکشن ہوا اور ان کی بینائی ختم ہوگئی۔
ذیابیطس کے جن مریضوں کو یہ دوا دی گئی ان میں جان لیوا بیماری، اینڈو فیتھلمائٹس، آنکھ کے اندرونی حصے کی سوزش پیدا ہوئی اور یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب ضلع قصور سے دوائی کے رد عمل کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے۔
ڈاکٹروں کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے یہ جاننے کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دوا بہت سے ٹرسٹ ہسپتالوں، دیگر صحت کی سہولیات اور مقامی مارکیٹ میں فراہم کی گئی ہے۔
ایک روز قبل نگراں وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) ڈاکٹر ندیم جان نے پنجاب میں اپنے ہم منصب ڈاکٹر جمال ناصر کے ساتھ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے 5 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے کہ آیا آنکھوں کو پہنچنے والا نقصان دوا، کولڈ چین مینجمنٹ، نس بندی کے مسائل یا ڈاکٹر کی غلطیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
یہ انجیکشن بھی بازار سے واپس منگوا لیا گیا اور بعدازاں دو ہفتوں کے لیے اس پر پابندی لگا دی گئی۔
تازہ پیش رفت میں پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ نے لاہور، جھنگ، بہاولپور، رحیم یار خان، قصور، بہاولنگر، خانیوال اور ملتان میں 12 ڈرگ انسپکٹرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولرز اور ڈرگ کنٹرولرز کو معطل کر دیا ہے۔
معطل کیے گئے اہلکاروں کو گریڈ 17، 18 اور 19 میں تعینات کیا گیا تھا، تاہم انہیں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر محکمہ صحت میں رپورٹ کریں۔