اسلام آباد:(سچ خبریں) رسک ماڈلنگ فرم (آر ایم ایس) کے مطابق پاکستان میں حالیہ سیلاب دنیا کی 10 بدترین قدرتی آفات کی فہرست میں شامل ہے۔
رسک ماڈلنگ فرم نے گزشتہ دہائی کے دوران دنیا بھر میں سب سے بدترین قدرتی آفات کی فہرست تیار کی ہے جس میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ایسے کون سے 10 ممالک ہیں جو قدرتی آفات سے مالی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان میں سیلاب کے سبب ملک کو 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ ایک ہزار 700 سے زائد لوگ جاں بحق اور 80 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
آر ایم ایس نے مشاہدہ کیا کہ پاکستان جیسے غریب ممالک میں اکثر اوقات شدید المناک موسمیاتی واقعات رونما ہوتے ہیں۔
رسک ماڈلنگ فرم نے ایک سروے کیا جس میں گزشتہ دہائی کے دوران دنیا کی 10 بڑی قدرتی آفات کی درجہ بندی کی گئی، سروے میں خاص طور پر ایسی قدرتی آفات کا مشاہدہ کیا گیا جس نے انسانی زندگی کو مالی طور پر شدید متاثر کیا۔
یہ سروے گزشتہ ہفتے مصر میں ہونے والی سی او پی 27 موسمیاتی کانفرنس کے لیے کیا گیا تاکہ موسمیاتی تباہی سے ملک میں ہونے والے نقصان اور خسارے کا تعین کیا جا سکے۔
سی او پی 27 کے سربراہی اجلاس میں غریب ممالک میں موسمیاتی آفات کے بعد تباہی سے نمٹنے کے لیے امداد کی تقسیم کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رسک ماڈلنگ فرم کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران سال 2017 اور 2018 میں کیلیفورنیا میں جنگلات میں لگی آگ کے بعد نقصان کا تخمینہ تقریباً 328 ارب 50 کروڑ ڈالر تھا اور یہ گزشتہ دہائی کی بدترین قدرتی آفات کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔
اس کے بعد سال 2017 میں اگست سے لے کر ستمبر تک اٹلانٹک سمندری طوفان، ارما، فلوریڈا میں سمندری طوفان ماریا، ٹیکساس، پورٹو ریکو اور کیریبین شامل ہیں، ان میں قدرتی آفات کے بعد نقصانات کا تخمینہ تقریبا 297 ارب ڈالر تھا جبکہ سال 2019 اور سال 2020 میں آسٹریلیا کے جنگل میں آگ کے بعد 110 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
رواں سال 2022 میں سمندری طوفان ’ایان‘ فلوریڈا سے ٹکرایا تھا جبکہ سال 2021 میں سمندری طوفان ’ایڈا‘ لوزیانا، نیو جرسی اور نیویارک سے ٹکرایا، سال 2021 کے ماہِ جولائی میں جرمنی اور بیلجیئم میں سیلاب، سال 2019 میں اگست اور اکتوبر کے دوران جاپان میں گرد آلود طوفان فیکسائی اور ہگیبیس جبکہ سال 2021 کے دوران یورپ اور شمالی امریکا میں ہیٹ ویو بھی 10 بدترین قدرتی آفات کی فہرست میں شامل ہیں۔