پاکستان مسائل کے حل کیلیے مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، بلاول بھٹو

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ مسائل کے حل کیلیے ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، بھارت، پاکستان کے 24 چوبیس کروڑ عوام کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو انٹرویو میں حکومتی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیز فائر ہوگیا لیکن امن ابھی بھی نہیں ہوا، اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیرمیں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو چاہے ثبوت ہوں یا نہیں، وہ واقعہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے تاکہ تمام مسائل پر بات چیت ممکن ہوسکے، بھارت پانی کو بطور ہتھیاراستعمال کرتے ہوئے 24 کروڑ پاکستانی عوام کو دھمکی دے رہا ہے، پڑوسی ملک کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

سابق وزیرِخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، اور ایف اے ٹی ایف کے تحت تمام گروپوں کیخلاف بھرپورکارروائیاں کیں، پتہ نہیں کیوں بھارت سچ تسلیم نہیں کررہا اورجھوٹی خبریں پھیلا کر اپنے ہی عوام کو گمراہ کررہا ہے، بھارت نے ایک ایٹمی طاقت سے جنگ کرلی لیکن پہلگام حملے میں ملوث ایک بھی دہشتگرد کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ دھمکی دے کر پانی کو ہتھیار بنایا ہے کہ وہ پاکستان میں 24 کروڑ لوگوں کو پانی کی فراہمی بند کر دے گا، یہ دھمکی دینا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اگر وہ اس دھمکی پر عمل کرتا ہے ، تو پاکستان نے بہت واضح کر دیا ہے کہ ہم اسے جنگ کا عمل سمجھیں گے، ہر کسی کو یک زبان ہوکر بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت ہے جہاں ہم تمام مسائل، دہشت گردی، کشمیر، یا پانی پر بات کریں اور آگے بڑھنا شروع کریں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے اور پاکستان نے دہشت گردو گروہوں کے خلاف ایف اے ٹی ایف فریم ورک کے تحت موثر کارروائی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، سب سے پہلے، بھارت میں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ دو مختلف چیزیں ہیں، پاکستان کے اندر جو دہشت گرد گروہ ہیں، پاکستان ان کے خلاف اپنی صلاحیت کے مطابق کارروائی کر رہا ہے، دہشت گرد حملہ جو بھارت میں ہوا اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ بھارت کے اندر کا ایک مقامی گروہ تھا،یہ حقیقت کہ بھارت ان گروہوں کے اقدامات کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا چاہتا ہے جو اس کے اپنے علاقے میں ہیں۔

جنگ بندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لیے کریڈٹ کے مستحق ہیں، امریکا، صدر ٹرمپ، سیکرٹری روبیو پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم تھے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کی بالکل حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، بھارت ثالثی سے بھی انکار کرتا ہے چاہے ثالث امریکا ہو یا برطانیہ۔

عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ پاکستان میں ایک قانونی نظام ہے اور اگر ان کی عدالتوں سے رہائی ہوتی ہے تو اُس کی حمایت کریں گے۔

مشہور خبریں۔

مغربی کنارے میں صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری

?️ 16 فروری 2025 سچ خبریں:مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور فوجی سرگرمیوں

دہشت گردی کی ابھرتی لہر، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کا مطالبہ

?️ 1 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پاکستانی

سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

?️ 10 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) مس کنڈکٹ کی شکایات کا سامنے کرنے والے

قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں حماس کا تازہ ترین موقف

?️ 22 فروری 2025 سچ خبریں:فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے کہا ہے

فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور

?️ 1 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزامات کے

السنوار جنگ بندی کے خلاف تھے ؛ امریکہ کا چھوٹا دعوی

?️ 18 اکتوبر 2024سچ خبریں: یحییٰ السنوار کے قتل کے اعلان کے بعد، جس کی

چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر مملکت کے امور انجام دیں گے

?️ 9 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) صدر مملکت کے متحدہ عرب امارات روانہ ہونے

چینی فوج ہائی الرٹ

?️ 28 اگست 2022سچ خبریں:آبنائے تائیوان سے امریکی کروزروں کے گزرنے کے بعد چینی فوج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے