اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوران کے امریکی ہم منصب ٹونی بلنکن کی پہلی باالمشافہ سائیڈ لائن ملاقات کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تجارت ،سرمایہ کاری،توانائی اور علاقائی رابطوں میں وسیع ترتعلقات کا خواہشمند ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اورامریکہ کے درمیان قریبی تعلقات ہمشہ دونوں ہی ملکوں کے لیے فائدہ مند رہے ہیں۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنے کا متمنی ہے۔ وزیرخارجہ نے امریکی ہم منصب سے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی تصفیہ کے لیے پُرعزم ہے۔
اس ملاقات کے بعد مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ان پر زوردیا کہ عالمی برادری کوطالبان کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے چاہیئں،افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے افغان عوام کی مدد کی جائے۔
عالمی برادری افغانستان کو بھولنے کی غلطی نہ دہرائے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ امریکہ سوویت یونین کے انخلا کے بعد افغانستان کو بھلا دینے کی غلطی پھر دہرا رہا ہے۔ امریکہ کی یہ سوچ تباہ کن ہو سکتی ہے ،اس سے نہ صرف انسانی بحران جنم لے گا بلکہ افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان روس اور چین کے ساتھ مل کر افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کرانے کی کوشش کررہا ہے لیکن امریکہ ان اثاثوں کو طالبان پردباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کررہا ہے ۔