اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت آئندہ ماہ روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے گی جسے پاکستان پہنچنے میں تقریباً 4 ہفتے لگیں گے۔
خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ برس اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پڑوسی بھارت، ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس امکان کو تلاش کرنے کا حق حاصل ہے، کہا تھا کہ پاکستان روس سے رعایتی تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے۔
اس کے بعد مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ماسکو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی رعایتی خریداری کرے گی۔
رواں برس جنوری میں ایک روسی وفد معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت کرنے اسلام آباد پہنچا تھا۔
تین روزہ اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے مارچ کے اختتام تک ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے انشورنس، نقل و حمل اور ادائیگی کا طریقہ کار سمیت تمام تکنیکی مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔
بعد ازاں دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے کے بعد تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کا ڈھانچہ اس طرح بنایا جائے گا کہ اس کا دونوں ممالک کو باہمی اقتصادی فائدہ ہو‘۔
اس ضمن میں ہفتہ کی شب ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جرگہ‘ میں ایک انٹرویو کے دوران مصدق ملک نے کہا کہ روس کے ساتھ کئی معاہدے طے پاچکے ہیں اور پاکستان آئندہ ماہ آرڈر دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم تیل کو پاکستان پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا، تقریباً 26 سے 27 دن، ساتھ ہی بتایا کہ تیل سمندر کے راستے ملک میں پہنچے گا۔
وزیر مملکت نے یہ بھی واضح کیا کہ روس نے حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو اتنی ہی رعایت دے رہا ہے جتنا کوئی دوسرا پڑوسی ملک وصول کر رہا ہے۔
امیر اور غریب کے لیے گیس کے الگ الگ ٹیرف سے متعلق حکومتی فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ طریقہ کار وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے حکم پر وضع کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے ملک کو امیر اور غریب کی آبادی میں تقسیم کر دیا، اس لیے اگر کوئی غریب خاتون گیس کا ایک یونٹ استعمال کر رہی ہے تو وہ ایف-7 یا گلبرگ کی ایک خاتون جو ادا کر رہی ہے اس کے مقابلے میں ایک چوتھائی بل دے گی۔
مصدق ملک نے وضاحت کی کہ امیر اور غریب کے درمیان فرق گیس کے استعمال سے طے کیا جائے گا، جو کہ امیروں کے لیے یکساں رہے گا لیکن نومبر سے مارچ تک سردیوں میں غریبوں کے لیے کم ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی غریب ہے اور ان کے لیے ہم نے یا تو گیس کے نرخوں میں کمی کی ہے یا اسے ماضی کی طرح برقرار رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی معاملہ پیٹرولیم سبسڈی کا تھا، جسس کے تحت امیر پیٹرول کے لیے 300 روپے اور غریب اس کے لیے 200 روپے ادا کریں گے۔