کوہاٹ (سچ خبریں) کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سینیٹ انتخابات میں حکومت کو اپنے اتحادیوں اور اراکین سے بات کرنے پر مجبور کر دیا ہے لیکن حکومت کے لیئے یہ بہت مشکل ہے جب کہ دوسری طرف پاکستان کی عوام بڑے پیمانے پر تبدیلی چاہتی ہے۔
کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو ہم نالائق، ناجائز حکومت سے بچائیں گے، پاکستان پیپلزپارٹی اور اس صوبے کے عوام کا ایک خاص رشتہ ہے، ہم دونوں نے مل کر 1973 کے آئین کو 18ویں ترمیم کی صورت میں بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو ووٹ حقوق دلوائے جن کے لیے وہ نسلوں سے جدوجہد کر رہے تھے، اس کے علاوہ ہم نے پختونخوا کو خیبرپختونخوا کا نام دے کر یہاں کے عوام کو شناخت دلوایا، ہم نے صوبائی خودمختاری کے حقوق دلوائے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سی پیک بنیاد رکھی تھی، یہ ہم نے عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے رکھی تھی، ہماری سوچ یہ تھی گلگت سے لیکر پختونخوا کے قبائلی علاقوں، بلوچستان کے گوادر پورٹ تک مل کر ہم معاشی ترقی لاسکتے ہیں، تاہم افسوس کے ساتھ یہ نالائق حکومت اس منصوبے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپ کو آپ کا حق نہیں دلوا رہی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہمیشہ اس ملک اور عوام کی خدمت کی، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو آواز دی، ووٹ کا حق دیا جبکہ شہید بینظیر بھٹو نے غریب عوام کو روزگار دیا، وہ نہ صرف ہمارے بھائیوں بلکہ ہماری بہنوں کو بھی روزگار دلواتی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور میں ہم نے ملک بھر میں روزگار دیا تھا بلکہ ہم نے بزرگ پینشن میں 100 فیصد اضافہ کیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ کیا اس کے علاوہ ہماری فوج جو سرحدوں پر لڑ رہی تھی، دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی تھی اور جوان شہید ہورہے تھے ان کی تنخواہوں میں بھی 175 فیصد اضافہ کیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ تاہم جب سے یہ نالائق اور نااہل حکومت آئی ہے غریب کے تمام حقوق سلب کیے ہیں، انہوں نے کوشش کی ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا خاتمہ ہو، ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کو واپس لیا جائے مگر ہر موقع پر پاکستان پیپزپارٹی اور جمہوری قوتیں ان کی سازشوں کا مقابلہ کرتے رہے ہیں اور ہم عوام کے حقوق پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلیکٹڈ حکومت نے پاکستان میں ایک بحران پیدا کیا ہے، تحریک انصاف کی حکومت میں جو مہنگائی کی شرح ہے وہ افغانستان اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے جبکہ معاشی ترقی کی شرح منفی میں ہے اور ہم ان دونوں ممالک سے بھی پیچھے ہیں، تاہم ہم آپ کے ساتھ مل کر ایسی عوامی حکومت بنائیں گے جو غریب کا خیال رکھے اور مہنگائی کا مقابلہ کرے، ہم اس ملک کو معاشی بحران سےنکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمران، کٹھ پتلی میں صلاحیت نہیں کہ ملک اور معیشت چلا سکے، یہ کام صرف پاکستان پیپلزپارٹی کرسکتی ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی نے کرپشن کے خلاف نعرے لگائے لیکن جب انہیں حکومت کا موقع تو پوری دنیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہہ رہی ہے کہ ان کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کرپشن میں سب سے آگے ہیں انہوں نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’پشاور بی آر ٹی میں کرپشن، بلین ٹری، مالم جبہ، علیمہ باجی اور پاپا جوہنز کے اسکینڈل میں کرپشن، جگہ جگہ کرپشن ہی کرپشن ہے‘، پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ جب تک اس ملک میں ہر پاکستانی اور کرپشن کے لیے ایک قانون ہوگا تب ہم اس کرپشن کے ناسور کو ختم کرسکیں گے۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اس حکومت کا مقابلہ کر رہی ہے اور پی ڈی ایم نے ضمنی انتخابات میں حکومت کو شکست دی ہے اور یہ ثابت ہوا ہے کہ عوام حکومت کے نہیں پی ڈی ایم کے ساتھ ہے۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کو سینیٹ میں بھی ٹف ٹائم دے رہے ہیں اور نہ صرف یہاں بلکہ اسلام آباد میں بھی انہیں للکار رہے ہیں، ہم پختونخوا سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر فرحت اللہ بابر امیدوار ہیں جبکہ اسلام آباد کی نشست سے یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم کے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے تب سے حکومت بہت پریشان ہے، یہ آپ کی جمہوریت اور پارلیمان کی کامیابی ہے کہ الیکشن تو ہورہا ہے مگر آپ کے اس قدم نے پہلی بار حکومت کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنے ہی ایم این ایز، ایم پی ایز، اتحادیوں سے بات کرے تاہم اب بہت دیر ہوچکی ہے وہی ایم این ایز، اتحادی ہم سے بھی رابطے میں ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہم ان سے کہہ رہے ہیں کہ یہ آپ کے لیے بھی موقع ہے کہ آپ ثابت کردیں کہ آپ پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں یا کٹھ پتلیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا کو جمہوری عوامی امیدوار کے ساتھ کھڑے ہیں یا پی ٹی آئی ایم ایف کے امیدوار کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اراکین قومی اسمبلی حفیظ شیخ کو کامیاب کراتے ہیں تو پھر وہ آئی ایم ایف، مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن اگر وہ یوسف رضا گیلانی اور پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے تو پارلیمان کی عزت میں اضافہ ہوگا اور جمہوریت اور آپ کی کامیابی ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ ایک دن کی جدوجہد نہیں ہے، ہم اپنی پوری زندگی محنت کریں گے کہ حقیقی جمہوریت بحال کریں اور پاکستان کے فیصلےپاکستان کے عوام کریں، ہم اس حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس حکومت کا سینیٹ میں مقابلہ کر رہے ہیں، سینیٹ انتخابات کے بعد لانگ مارچ ہونا ہے، اس کے لیے آپ تیاری پکڑیں، ملک بھر سے کارکنان نکلیں گے اور ہم سب اسلام آباد روانہ ہوں گے تاکہ اس کٹھ پتلی، ناجائز وزیراعظم کو گھر بھیج دیں گے اور ایک ایسا عوامی حکومت منتخب کریں گے جو آپ کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔