اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیلئے آج پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہو رہاہے، ہماری پہلی ترجیح افغانستان کا امن ہے۔پاکستان نے اس سے پہلے بھی افغانستان میں امن و استحکام کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق خطے میں امن و استحکام کیلئے کاوشیں جاری رکھےہوئے ہیں، چین کے پاس ٹیکنالوجی اور ہمارے پاس مین پاور ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن ہوتو چین اور پاکستان مل کر افغانستان کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ہماری حکومت کی ترجیح جیو اکنامک ہے،ہم پاکستان کو تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اکنامک کوریڈور اور گوادر پورٹ اہم کردار ادا کریں گے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ’وسط ایشیائی ریاستوں کے نئے وژن‘ پر عمل پیرا ہیں، علاقائی روابط کا فروغ اور علاقائی امن اس وژن کے دو بنیادی ستون ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل تاجک صدر اور وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر بات ہوئی، افغانستان میں قیام امن سےمتعلق ہماری اور تاجکستان کی سوچ میں مماثلت ہے، افغانستان میں قیام امن کو خطے کی ترقی اور استحکام کیلئے ناگزیر سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری، مودی سرکار کے یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں، بھارت کومقبوضہ کشمیر میں کیے گئےیکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی، وزیر اعظم نےعزم کا اعادہ کیاکہ کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی، سفارتی معاونت جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ سہ فریقی اجلاس سے قبل پاکستان نے امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد پیدا ہونے والے سیکیورٹی خلا کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔پاکستان کی جانب سے اس تشویش کا اظہار ایسے وقت پر کیا گیا جب متحارب افغان گروہوں کے مابین کامیاب مفاہمت کے پہلے سے ہی کم امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ مدھم ہوتے جارہے ہیں۔