اسلام آباد:(سچ خبریں) امریکا کے لیے پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اور ایسا کرنے کے لیے ریگولیٹری نظام میں تبدیلی کر رہا ہے۔
مسعود خان نے یہ یقین دہانی پاکستانی سفارتخانے میں یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل (یو ایس ایس ای سی) کے ساتھ ملاقات کے دوران کرائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریگولیٹری نظام میں نرمی اور ملک میں کاروبار کو آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے، امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
امریکا 12 ارب ڈالر کے دوطرفہ تجارتی حجم کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور برآمدی مقام ہے۔
سال 2022 میں پاکستان نے امریکا کو 5 ارب 90 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا برآمد کیں جبکہ امریکا سے 3 ارب 17 کروڑ ڈالر سے زائد کی اشیا درآمد کیں۔
سفیر مسعود خان نے یو ایس ایس ای سی کے وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان امریکی کاروباری برادری کے ساتھ زرعی شعبے میں علم، مہارت اور تحقیقی اعداد و شمار کے اشتراک کے ذریعے تعاون بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔
کونسل، یو ایس سویابین سپلائی چین کی پوری رینج کی نمائندگی کرتی ہے جس میں کسان، پروسیسرز، کموڈٹی شپرز، مرچنڈائزرز، منسلک زرعی کاروبار، اور زرعی تنظیمیں شامل ہیں۔
دنیا بھر کے 80 ممالک میں کام کرتے ہوئے یو ایس ایس ای سی سویابین مارکیٹ کی ترقی اور انسانی استعمال، آبی زراعت، اور مویشیوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کونسل کے چیئرمین ڈوگ ونٹر نے سفیر کو بتایا کہ وہ لائیو اسٹاک کی ترقی اور اس کی سویابین ضروریات کو پورا کرنے میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ شراکت قائم کرنے کی بڑی گنجائش ہے۔
امریکا سالانہ تقریباً 12 کروڑ ٹن سویابین پیدا کرتا ہے، جس کا 60 فیصد عالمی سطح پر برآمد کیا جاتا ہے جبکہ اس کی پاکستان کو سویابین کی برآمدات سالانہ 10 لاکھ ٹن سے بھی کم ہیں۔
وفد نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ جنیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک اور قوانین پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں سفارت خانے کے وزیر تجارت عظمت محمود بھی شامل تھے۔
مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کاروباری برادری کی سہولت کے لیے درآمدات کے ریگولیٹری فریم ورک کو ہموار کر رہا ہے اور منظوری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے وفد کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ امریکی کسانوں، پروسیسرز، مرچنڈائزرز اور سویابین سپلائی چین کے دیگر اجزا کے روابط بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔