?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) پاناما پیپرز کے انکشافات سے پاکستان کی سیاست میں ہلچل کے تقریباً 8 برس بعد یہ معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے، سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کی ایک درخواست پر 9 جون کو سماعت متوقع ہے جس میں اُن 436 افراد کے خلاف ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر آف شور کمپنیوں میں دولت چھپائی۔
درخواست پر جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرسربراہی 2 رکنی بینچ سماعت کرے گا جس میں جسٹس امین الدین خان بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پاناما لیک کیس کا حتمی فیصلہ جاری ہونا تاحال باقی ہے، 3 نومبر 2017 کو جماعت اسلامی نے ایک درخواست کے ذریعے عدالت کو امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے اگست 2016 میں دائر کی گئی زیر التوا درخواست کی یاد دہانی کروائی تھی۔
تاہم جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرسربراہی 5 رکنی بینچ، جو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے کی درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا، نے اس کیس کو وسیع البنیاد ہونے کے سبب علیحدہ کر دیا تھا، تاہم عدالت نے جماعت اسلامی کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اس درخواست پر کسی مناسب وقت پر سماعت کی جائے گی۔
سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر 33 رول 6 کے تحت سراج الحق کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد اشتیاق احمد راجا کے ذریعے دائر درخواست میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عوام کی دولت کے تحفظ کے لیے وسیع تر قومی مفاد میں عدالت کی توجہ طلب کی جا رہی ہے، کیس کی سماعت میں تاخیر سے آف شور کمپنیوں کے مالکان کو اپنی آمدنی اور دولت کے ذرائع چھپانے میں مزید مدد ملے گی۔
سراج الحق نے اپنی اصل درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ پانچوں جواب دہندگان (وفاقی حکومت، سیکرٹری قانون و انصاف، سیکریٹری خزانہ، کابینہ ڈویژن اور نیب) کے ذریعے ان تمام مجرموں کو گرفتار کرنے کا حکم دے جنہوں نے چوری کا پیسہ آف شور کمپنیوں میں لگایا اور ان کمپنیوں میں غیرقانونی طور پر منتقل کیا جانے والا عوام کا پیسہ واپس ملک میں لایا جائے۔
جماعت اسلامی نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دے رہا ہے لیکن سرکاری افسران، قانونی اداروں کے عہدیداران اور شہری بھی غیر قانونی اور کرپٹ ذرائع سے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مصروف ہیں، اس طرح ریاست کے علم میں لائے بغیر بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کی گئی یا غیر قانونی طور پر کچھ آف شور کمپنیوں میں یہ رقم منتقل کی گئی، جس سے قوم اور قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آف شور کمپنیوں میں یہ سرمایہ کاری درحقیقت بدعنوانی اور غیر قانونی طریقوں سے عوام کا پیسہ لوٹ کر ہوئی ہے، سرکاری عہدیداران کی بڑی تعداد آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے اور متعلقہ حکام کو جمع کرائے گئے اثاثوں کے گوشواروں میں حقائق چھپا رہی ہے۔
لہٰذا درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسے تمام سرکاری عہدوں کے حامل افراد کو ان کے عہدوں سے نااہل قرار دیا جانا چاہیے اور انہیں سزا ملنی چاہیے، تاہم، درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ حکومتی اداروں کی جانب سے غفلت اور غیرفعالیت کی وجہ سے احتساب کے عمل کو شفاف طریقے سے نہیں چلایا جا رہا، نیب کے تحت قائم موجودہ احتسابی نظام ہر سطح پر نافذ العمل نہیں نظر آتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے لیے قومی دولت کی غیرقانونی منتقلی کو قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 9 کے تحت جرم قرار دیا جائے اور عدالت ان تمام افراد کے خلاف ملک کے متعلقہ قوانین کے تحت انکوائری کمیشن کے ذریعے مقدمہ چلانے کا حکم دے جنہوں نے بدعنوانی کے ذریعے یہ سرمایہ کاری کی۔
مشہور خبریں۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر مصر کا ردعمل
?️ 16 مارچ 2023سچ خبریں: مصر کے ایوان صدر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان
مارچ
مأرب میں یمنی فوج کی پیش قدمی جاری
?️ 6 مارچ 2021سچ خبریں:یمنی ذرائع نے سعودی کٹھ پتلی حکومت سے وابستہ فورسز کے
مارچ
موساد کی خفیہ سازش بے نقاب؛ غزہ کے نوجوانوں کو جاسوسی کے جال میں پھانسنے کی کوشش
?️ 22 اپریل 2025 سچ خبریں:غزہ میں جاری انسانی بحران اور صہیونی جارحیت کے سائے
اپریل
90 لاکھ افغان بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن
?️ 15 ستمبر 2022سچ خبریں:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ ایک سال سے بھی
ستمبر
وفاقی بجٹ کے بارے میں علی پرویز ملک کا بیان
?️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: وزیر مملکت برائے خزانہ، علی پرویز ملک نے کہا ہے
جولائی
نیتن یاہو یزید کے آئینے میں
?️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: غزہ کی جنگ اور اس کے ارد گرد کے واقعات جو
جولائی
ہمارے اقدام سےغریب کو احساس ہوگا سیاستدان تنگی برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم
?️ 22 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کفایت
فروری
ترکی کا 9 سال بعد مصر میں سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ
?️ 7 اپریل 2022سچ خبریںترکی نے قاہرہ میں نئے سفیر کا انتخاب کرتے ہوئے نو
اپریل