گھوٹکی (سچ خبریں) رپورٹ کے مطابق لگیج وین میں حد سے زیادہ سامان ہونے سے ٹریک پر بوجھ پڑا جو حادثہ کا سبب بنا، ڈہرکی کے قریب رتی ریلوے اسٹیشن پر ملت اور سرسید ایکسپریس ٹرین حادثے کے حوالے سے مکمل حقائق سامنے لانے والی لگیج وین کا روٹ سی ای او کے احکامات کے باجود تبدیل کیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق گریڈ21 کے فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر ریلوے نے حادثہ لگیج وین میں بک کیے گئے سامان کی ایگزمینشن کرنے سے قبل کسی دوسرے اسٹیشن پر بھجوا کر ثبوت مٹانے کے حوالے سے رپورٹ وزیر ریلوے اعظم سواتی اور چیئرمین ریلوے کو بھجوادی۔
رپورٹ کے مطابق متعلقہ ڈویژنل افسران نے حقائق چھپانے کے لئے لگیج وین میں مقررہ حد سے زیادہ سامان بک کیا،ڈپٹی ڈی ایس سکھر اصغر بھٹو اور ڈویژنل میکینکل انجینئر محمد ثقلین نے سی ای او کو لگیج وین میں زیادہ سامان ہونے اور سیل نہ لگانے کی اطلاع دی،لگیج وین میں زیادہ سامان بک ہونے پر افسران نے ثبوت مٹانے کےلئےلگیج وین کا روٹ تبدیل کیا،لگیج وین کو ملتان ڈویژن میں کاٹ کر لاہور کی بجائے فیصل آباد بھجوا دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ حادثے کا شکار ملت ایکسپریس ٹرین کی لگیج وین میں مقررہ حد سے زیادہ سامان لوڈ کیا،لگیج وین کو مکمل سیل ہی نہیں لگائی گی تھی،لگیج وین میں حد سے زیادہ سامان ہونے سے ٹریک پر بوجھ پڑا جس سے حادثہ رونما ہوا،سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 65 اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ریلوے کے ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے میں ریکارڈنگ کا ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہے جس کی مدد سے کسی ٹرین کو پیش آنے والے حادثے کی مکمل وجوہات معلوم ہوسکیں۔ماہرین نے بتایا تھا کہ ہوائی جہازوں میں تو بلیک باکس کی سہولت موجود ہوتی ہے جس کو ڈی کوڈ کر کے حادثے کی وجوہات معلوم ہوسکتی ہیں لیکن ریلوے میں بلیک باکس کا کوئی وجود نہیں ہوتا ہے۔
پاکستان ریلوے میں جنرل مینجر کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے محمد اشفاق خٹک کا کہنا ہے کہ سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور میں امریکہ سے جو ریلوے کے انجن منگوائے گئے تھے ان میں یہ سہولت موجود ہے کہ ڈرائیور کی جو گفتگو کنٹرول ٹاور کے ذریعے کنٹرول روم سے ہوتی ہے اس کو کسی حد تک ریکارڈ کیا جا سکتا ہے لیکن حادثے کی وجہ نہیں معلوم کی جا سکتی۔